• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرد موسم اور تنہائی آنے والے مہینوں میں جان لیوا ہو سکتی ہے، چیف نرس

لندن(نیوز ڈیسک) انگلینڈ کی سنیئر ترین نرس نے متنبہ کیا ہے کہ آنے والے چند ماہ میں سرد موسم اور تنہائی مل کر جان لیوا بن سکتی ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کی چیف نرسنگ آفیسر پروفیسر جین کمنگز نے کہا کہ سرد موسم کی لہر کے بعد فالج اور حملہ قلب کے کیسز میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تنہائی کے باعث پیدا ہونے والے مسائل سرد موسم سے مل کر خطرناک نتائج کا سبب بن جاتے ہیں۔کسی کی موجودگی ہی صورت حال میں تبدیلی لے آتی ہے۔ پروفیسرکمنگز کا کہنا تھا کہ ا س میں ملنے کے لئے آنے والےمعمر دوست، فیملی ارکان اور مستقل آنے والے پڑوسی شامل ہیں جو کہ ان کے لئے شاپنگ کرتے اور ڈاکٹری نسخوں کے ذریعے ادویات لا کر دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی فیملی ، دوستوں اور پڑوسیوں کی دیکھ بھال کے ذریعے ان کی تنہائی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔اس معاملہ پر ’’ این ایچ ایس سٹے ویل دس ونٹر ‘‘ کمپین میں روشنی ڈالی گئی ہے۔یہ صورت حال تنہائی کے اثرات پر بڑھتے ہوئے شواہد سامنے آنے کے بعد اجاگر کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ ایک سماجی تباہی کا ثبوت ہے کہ 75سال اور زئد عمر کے نصف افراد یعنی انگلینڈ میں تقریباً2ملین افرادمیں سے بیشتر کا کہنا ہے کہ ان سے کئی دنوں حتیٰ کہ کئی ہفتوں تک کوئی ملنے کے لئے نہیں آتا۔ ’’ اینڈ لونلی نیس‘‘ کمپین میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہر دس میں سے ایک معمر شخص طویل عرصہ سے تنہائی کا شکار ہے۔تاہم پروفیسر کمنگزکا کہنا ہے کہ تنہائی سے ہر عمر کے لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔ایک تہائی نئی مائوں نےتنہا ہونے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ دوسروں کی نگہداشت کرنے والےہر دس میں سے8 افراد کا کہنا ہے کہ انہیں تنہائی کا احساس ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی کے تمام عمر کے افراد پر تباہ کن اور زندگی کے لئے خطرہ بننے والے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کمزور زفراد کے گروپوں پر سماجی تنہائی اورسرد موسم کے خطرات مل کر جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنہا افراد میں قبل از وقت موت کے خدشات ایک تہائی بڑھ جاتے ہیں۔’’ جو کاکس لونل نیس کمیشن‘‘ کی شریک چیئرپرسن رکن پارلیمنٹ راکیل ریوس کا کہنا ہے ہے کہ تنہائی کسی فرد کی انفرادی بد قسمتی نہیں بلکہ یہ ایک سماجی وبا بن چکی ہے۔ اگر ہم نے تنہائی کے مسئلہ سے چھٹکارہ پالیا تو ہم برطانیہ کو صرف ایک خوش حال ملک ہی نہیںبنا دیں گے بلکہ یہ دنیا کا صحت مند ترین ملک بھی بن جائے گا۔
تازہ ترین