• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امارات اور سعودی عرب کا ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء پر غور

Consider The Issue Of The Digital Currency Of Emirates And Saudi Arabia

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کے مرکزی بینک کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء پر کام کررہا ہے۔ یہ کرنسی دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پار رقوم کی منتقلی میں قابل قبول ہوگی۔

یو اے ای کے مرکزی بنک کے گورنر مبارک راشد المنصوری نے ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ’ ڈیجیٹل کرنسی بلاک چین ‘اور رقوم کی منتقلی کے مشترکہ بہی کھاتے پر مبنی ہوگی۔اس بہی کھاتے کو ایک مرکزی اتھارٹی کے بجائے کمپیوٹرز کے ایک نیٹ ورک پر تیار کیا جائے گا اور اس پر برقرار رکھا جائے گا۔

ان دونوں مرکزی بینکوں نے ماضی میں بِٹ کوائن سمیت ڈیجیٹل کرنسیوں پر اپنے شکوک کا اظہار کیا تھا اور یواے ای کے مرکزی بینک نے کہا تھا کہ وہ بِٹ سکّے کو سرکاری کرنسی کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔

جولائی میں سعودی عرب کے مرکزی بینک نے بِٹ سکّے میں لین دین پر خبردار کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ یہ بینک کے ریگولیٹری دائرہ کار سے باہر ہےتاہم راشد منصوری نے اپنی تقریر میں کہا ہےکہ دونوں مرکزی بینک اب بلاک چین ٹیکنالوجی کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل کرنسی کو صرف بینک لین دین میں استعمال کریں گے اور عام صارفین اسے استعمال نہیں کرسکیں گے۔ان کے بہ قول اس سے بینکوں کے درمیان رقوم کی منتقلی کے عمل میں تیزی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مرکزی بینکوں اور دوسرے بینکوں کے درمیان رقوم کی منتقلی کے لیے جو کچھ کررہے ہیں،یہ دراصل اسی کو ڈیجیٹل بنانے کا عمل ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ایک عشرہ قبل خلیج تعاون کونسل کے چھ رکن ممالک میں صرف ایک ہی کرنسی رائج کرنے کی تجویز پر غور کیا تھا لیکن بعد میں یو اے ای 2009ء میں مشترکہ کرنسی کی تجویز سے دستبردار ہوگیا تھاتاہم اس سال کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔

گزشتہ ہفتے یو اے ای نے کہا ہے کہ اس نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر اقتصادی ، سیاسی اور دفاعی امور سے متعلق ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

تازہ ترین