وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کےاہم اجلاس میں امریکی انتظامیہ کےحال ہی میں اٹھائے گئے اقدامات واپس لینے کامطالبہ کرتےہوئےکہاہےکہ ٹرمپ انتظامیہ کے یک طرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں ،امریکی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلےکے منصفانہ حل کے لیے اقدامات کرے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اورآرمی چیف سمیت مسلح افواج کے سربراہان ، وزیر داخلہ احسن اقبال، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سمیت سول عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں ملکی وعلاقائی سلامتی کی صورت حال پر تفصیلی غور کیاگیا،قومی سلامتی کمیٹی کی کوئٹہ چرچ پر دہشت گرد حملےکی شدید مذمت کی اور قراردیاکہ چرچ پر دہشت گرد حملہ اسلام کے امن ، برداشت کی تعلیمات کےمنافی ہے۔
کمیٹی کواستنبول میں ہونے والی او آئی سی سربراہ اجلاس پر سیکریٹری خارجہ نے بریفنگ دی، کمیٹی نےکہاکہ امریکی صدر کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے پر مسلم امہ کو تشویش ہے، پوری مسلم امہ کے لیے فلسطین کا خود مختار ریاست ہونا بنیادی مقصد ہےاور امریکاکو اس تصفیہ کےپرامن ومنصفانہ حل میں اپنا کردار ادا کرناچاہئے۔
نیشنل ایکشن پلان پر سیکریٹری داخلہ نےقومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دیتےہوئےاب تک کےاٹھائےگئےاقدامات سےآگاہ کیا۔
بریفنگ میں بتایاگیاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرامد میں موثر پیشرفت ہوئی ہے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ مختلف شعبوں میں پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نےقراردیاکہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہےاور اپنی ذمہ داریوں کونبھانےکےلیےتمام وسائل بروئےکار لائےگا۔
قومی سلامتی کمیٹی نےہدایت کی کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کوتمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔
کمیٹی کومشرق وسطیٰ کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بھی غور اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک سمیت ایران کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے امور پر بھی غور کیاگیا۔
کمیٹی نےعزم کاظہار کیاکہ مسلم امہ کے اتحاد و یک جہتی کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔