• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پشاور (اے ایف پی)پاکستان میں چرس پینے کا حیرت انگیز رجحان دیکھا جارہا ہے، کئی پاکستانی بھنگ کا استعمال کھلے عام کرنے لگے ہیں، اس کے علاوہ قبائلی پٹی میں اگائے جانے والے ایک پودے سے حاصل ہونے والی حشیش یا چرس بھی استعمال کی جاتی ہے،نشے کے عادی افراد ااپنی کمائی کا تقریباً30فیصد اپنے اس شوق پر خرچ کردیتے ہیں، اس تناظر میں نیاز علی کو لیتے ہیں، وہ نہایت مذہبی رجحان رکھنے والے انسان ہونے کے علاوہ پانچوں وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی وہ چرس کا نشہ بھی کثرت سے کرتے ہیں ۔ غیر ملکی خبر رساںادارے کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والے50سالہ ٹیکسی ڈرائیور نیاز علی اپنی کمائی کا اندازاً 30فیصد حصہ اس شوق کی نظر کر دیتے ہیں۔پاکستان کے مذہبی حلقوں کے مطابق دین میں نشے کی ممانعت ہے، اس حقیقت سے آگہی رکھنے کے باوجود نو بچوں کی کفالت کرنے والے نیاز علی کو چرس پینے کا شوق دوستوں کے ساتھ کبھی کبھار کش لگانے سے شروع ہوا تھا، اب وہ پوری طرح اس نشے کی لت میں مبتلا ہو چکا ہے۔ چرس سے بھرے حقے کے کش لیتے ہوئے نیاز علی نے یہ تو تسلیم کیا کہ اس کا نشہ ان کے عقیدے میں حرام مانا جاتا ہے لیکن وہ اس کے فوائد پر بھی زیادہ زور دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ’’ یہ حرام ہے لیکن اس کے نشے سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔‘‘ نشے کا چسکا دوسری بیوی جیسا ہی لگتا ہے۔ اقوام متحدہ کی2013میں جاری کی گئی ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ جو نشہ استعمال کیا جاتا ہے وہ چرس ہے۔ اس کو استعمال کرنے والوں کی تعداد چار ملین کے قریب ہے جو مجموعی آبادی کا 3.6 فیصد حصہ ہے۔ پاکستان کے طبی و سماجی حلقے اس رپورٹ کے اعداد وشمار پر شکوک کا اظہار کرتے ہیں۔ پشاور میں نشے کی لت میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے قائم غیر سرکاری تنظیم دوست فاؤنڈیشن کی صدر ڈاکٹر پروین اعظم کے مطابق یہ تعداد اندازوں سے بہت کم ہے۔ پشاور کی ایک مقامی مسجد کے خطیب مولانا محمد طیب قریشی کہتے ہیں کہ ایسا کوئی بھی نشہ جو مخمور کر دے یا پھر جس کے استعمال سے جسمانی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، اسلام کی روح سے ممنوع ہے۔ مولانا کے مطابق ملک میں اس لت کے پھیلنے کی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی ہے۔ قدامت پسند پاکستانی معاشرے میں مسلمانوں کے لیے شراب کا حصول اور پینے پر سخت پابندی عائد ہے۔ دوسری جانب یہ تاثر بھی ہے کہ اِس کے شوقین حضرات بند دروازوں کے پیچھے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔ ایسا تاثر بھی ملتا ہے کہ انتہائی سختی سے اسلامی عقائد پر عمل کرنے والے کئی افراد ایک طرف الکوحل کے استعمال کے سخت خلاف ہیں لیکن دوسری جانب چرس اور بھنگ کے سرور کو کھانے کے ذائقے میں زیادہ لذت اور عمدہ نیند کے طور پر لیتے ہیں۔
تازہ ترین