پاک فوج کی وردی میں ملبوس ان بچوں کے چہرے آج خوشی سے دمک رہے تھے، وہ اپنی منزل جی ایچ کیو کی طرف رواں دواں تھے۔ پاک فوج کی وردی پہن کر یہ بچے اپنے آپ کو چست و توانا محسوس کررہے تھے، ان کی چال اور قدم اٹھانے کا انداز بالکل فوج کے تربیت یافتہ جوانوں کی طرح تھا۔ آج وہ اپنی فوج کے سپہ سالار جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملنے جارہے تھے۔ یہ بچے جب فوجی گاڑی سے اترے تو پاک فوج کے سینئر افسروں نے آگے بڑھ کر ان کا استقبال کیا۔ جیسے ہی یہ بچے جنرل کیانی کے آفس میں داخل ہوئے ان کے دل کی دھڑکنوں میں اضافہ ہوگیا۔وہ منظر بڑا قابل دید تھا جب ان ننھے سپاہیوں نے یکے بعد دیگرے اپنے ننھے ہاتھوں کو اٹھاکر سامنے کھڑے پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو سلیوٹ کیا۔ ان 6 بچوں کا تعلق ملک کے مختلف صوبوں سے تھا اور انہیں میک اے وش فاؤنڈیشن پاکستان کی درخواست پر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ہدایت پر ایک دن کیلئے پاک فوج میں شامل کیا گیا تھا۔ خون کے سرطان میں مبتلا 15 سالہ عبدالباسط وہ پہلا بچہ ہے جسے پاکستان کا سب سے کم عمر فوجی بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ باسط کو گزشتہ سال 14 اگست کو ایک پروقار تقریب میں ایک دن کیلئے پنجاب رجمنٹ میں شامل کیا گیا تھا جس سے متاثر ہوکر خون کے کینسر میں مبتلا 2 بہنیں اقراء فاطمہ اور عائشہ فاطمہ میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اسپیشل سروسز گروپ سے تعلق رکھنے والے اپنے شہید انکل جنہیں سیاچن کے مقام پر شہادت نصیب ہوئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آرمی کے SSG میں کمانڈوز بنیں۔ 23 مارچ کو تربیلا کے آرمی یونٹ میں منعقد ہونے والی تقریب میں ان بہنوں کو کیپٹن کی یونیفارم پہناکر ایک دن کیلئے کمانڈو گروپ میں شامل کیا گیا۔ سوات سے تعلق رکھنے والی تھیلیسیمیا میجر کے موذی مرض میں مبتلا نعیمہ گل کی خواہش پر اسے ایک دن کیلئے آرمی کی 9th ایوی ایشن اسکوارڈن پشاور میں پائلٹ آفیسر بنایا گیا۔ اسی طرح کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے احسن کو ایک دن کیلئے فوجی آفیسر بنایا گیا جبکہ فوجی سپاہی بننے کی خواہش رکھنے والے لیہ کے عبدالقدیرناسازی طبیعت کی بناء پر ان بچوں کے ساتھ فوج میں اس وقت شامل نہ ہوسکا تاہم اس کی طبیعت بہتر ہونے پر اسے بھی ایک دن کیلئے فوج کا حصہ بنایا جائے گا۔فوج نے آج ان تمام بچوں کو جی ایچ کیو میں مدعو کیا تھا تاکہ یہ بچے اپنے چیف سے بھی مل سکیں جو کسی بھی فوجی کیلئے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ملاقات کے موقع پر جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بڑی شفقت اور محبت سے بچوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت کے بارے میں پوچھا۔ ان بچوں نے جنرل کیانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش آج پوری ہوگئی اور انہیں یقین نہیں آرہا کہ وہ آج پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کررہے ہیں۔ ان بچوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکردہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کریں۔ جنرل کیانی مہلک امراض میں مبتلا ان معصوم بچوں کے جذبے کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے، انہوں نے بچوں کے اس عزم و حوصلے کی تعریف کی اور کہا کہ جس قوم میں ایسے بہادر بچے موجود ہوں اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ اس موقع پر میں نے جنرل کیانی کو میک اے وش فاؤنڈیشن پاکستان کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ یہ ادارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان میں سینکڑوں بچوں کی آخری خواہشات کی تکمیل کرچکا ہے مگر بچوں کے فوج میں جانے کی وش ایک منفرد خواہش ہے جس کی مثال دنیا کے کسی اور ممالک میں نہیں ملتی۔ بچوں کی یہ خواہش ظاہر کرتی ہے کہ وطن عزیز کے یہ بچے اپنے ملک کی مسلح افواج کیلئے کتنی قدر، عزت و احترام رکھتے ہیں اورمیجر عزیز بھٹی شہید،کیپٹن سرور شہید،پائلٹ آفیسر راشد منہاس جیسے دیگر شہداء ان کے ہیروز ہیں جن کے نقش قدم پر چلنا وہ اپنے لئے اعزاز کی بات سمجھتے ہیں۔ جنرل کیانی نے ہماری فاؤنڈیشن کی کاوشوں اور خدمات کو سراہا۔ بعد میں ان ننھے فوجیوں اور میک اے وش فاؤنڈیشن کو شیلڈز پیش کی گئیں جو بچوں اور میک اے وش فاؤنڈیشن پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔میں جب ان ننھے فوجیوں کا ہاتھ تھامے جی ایچ کیو سے روانہ ہوا تو سوچ رہا تھا کہ پاک فوج نے ایک جرات مندانہ فیصلہ کرکے ان بچوں کی خواہش پوری کرکے ان کے جذبہ جنون کو خوابوں سے نکال کر حقیقت سے تعبیر کیا ہے۔ ایک طرف جہاں دہشت گرد ہمارے کمسن بچوں کو برین واش کرکے ”خود کش حملہ آور“ بنارہے ہیں وہاں مہلک بیماریوں میں مبتلا یہ بچے فوج کا حصہ بن کر دہشت گردوں کے خلاف جنگ کرنے کی شدید خواہش کو اپنا نصب العین بناکر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ دہشت گردکبھی اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ جان لیوا امراض میں مبتلا ان بچوں کی فوجی بننے اور اپنے چیف سے ملنے کی خواہش کو پوری کرکے پاک فوج نے ایک ایسی تاریخ رقم کی ہے جو دنیا کی کوئی اور فوج نہیں کرسکتی وہاں اس قوم کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ایسے بہادر بچے پیدا کئے جن کی زندگی کی ریت ان کے ننھے ہاتھوں سے نکل رہی ہے مگر ان کی آخری خواہش فوج میں شمولیت اختیار کرکے وطن عزیز کی عزت و ناموس پر مرمٹنا ہے۔