لاہور (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ لڑائی سے کچھ نہیں ملے گا، سب ایک دوسرے کو معاف کریں، آگے بڑھیں، آرمی چیف جمہوریت کے حامی ہیں، ان کا حکم ماننے والے بھی اس پر عمل کریں، عد لیہ سے ٹکرائو چاہتے ہیں نہ ہوگا، ووٹوں سے پارلیمان بنے گی اب لوگوں کا فیصلہ چلے گا بند کمروں کا نہیں ، اقتدار اور پالیسی سازی پر آمرانہ سوچ کا قبضہ ہے ، نواز شریف کیخلاف فیصلے سے جمہوریت کو نقصان پہنچا، جہانگیر ترین کیخلاف فیصلے کی بھی حمایت نہیں کرتے، طاہر القادری کنٹینر پر چڑھنے کی بجائے انصاف کیلئے عدالت جائیں ، ایم کیو ایم کے ساتھ جو ہو رہا ہے ہم اس کو سپورٹ نہیں کرتے، منتخب اور غیر منتخب ادارے سر جوڑ کر بیٹھیں ، اگر کسی نے زیادتی کر دی ہے ، زیادتی کر رہا ہے یا ذہن میں زیادتی کا پروگرام بنا رہا ہے اس کو ترک کردے کیونکہ ہار ماننے والے ہم بھی نہیں اور ہمارا ٹریک ریکارڈ موجود ہے ، اس میں سے کچھ نہیں نکلے گا۔بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے سواکوئی اور نظام نہیں چل سکتا اور جب بھی کسی اور نظام کو چلانے کی کوشش کی گئی اسکے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اگست کا لانگ مارچ اور سانحہ ماڈل ٹائون ایک ہی قوت نے کروایا، حکومتیں چلانا اناڑیوں کا کام نہیں ،عمران خان سے زیادہ تجربہ کار تو چیئرمین یونین کونسل ہوتا ہے ،تو 20؍ کروڑ عوام کا ملک عمران خان کے ہاتھ میں کیسے دیدیں ۔ایم کیوایم پاکستان کے پار لیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے (ن) لیگی وزراء کی موجودگی میں (ن) لیگ کوموروثی سیاست سے باہر نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ موروثی سیاست سے نکلے گی تو ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ تمام رہنماگزشتہ روزخواجہ سعد رفیق کے والد خواجہ محمد رفیق شہید کی 45؍ ویں برسی کے سلسلے میں الحمراء میں ’’آئین و جمہوریت کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل ‘‘ کے موضوع پر سیمینار میں خطاب کررہے تھے، بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی مہمان خصوصی تھے ۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ جمہوریت کو پٹری سے نہ اتارا جائے، پاکستان کی ہڈیوں کا کچومر نہ بنایا جائے ، ہم سیاسی جماعتوں سے زیادہ افواج پاکستان سے محبت کرتے ہیں، پاکستان میں جو لوگ جمہوریت اور نظام کو ختم کر نے کی باتیں کر رہے ہیں وہ ’’اْن ‘‘کی گو د میں بیٹھے ہیں مگر ہم جمہوریت کی مکمل حفاظت کر یں اور ملک میں عام انتخابات بھی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق نے اپنے والد کے نام کو زندہ رکھا ہے اوران کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں نہ کوئی اپیل ہے اور نہ ہی کوئی وکیل ہے ، یہ کیسا فیصلہ ہے۔تمام ادارے کرپشن کرتے ہیں لیکن صرف سیاستدان نشانے پر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نوا ز شریف پاکستان کا واحد سیاستدان ہے جو تین مرتبہ وزیر اعظم رہا لیکن آج اپنی بیٹی کے ساتھ عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہے اور یہ کام صرف نواز شریف ہی کر سکتا ہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ لڑائی سے کچھ نہیں ملے گا، سب ایک دوسرے کو معاف کریں، آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لئے صرف سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں نے کام نہیں کرنا ۔ جمہوریت کے لئے عوام اور تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں جمہوریت پر ہمیشہ ہی وار کیا گیا ، پوری ریاست نے مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ہے ،ہم ہار ماننے والے نہیں جس مقصد کے لئے نکلے تھے وہ پورا نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے ٹکرائو نہیں چاہتے نہ ٹکرائو ہوگا۔ قابل اور فاضل جج صاحبان کا احترام کرتے ہیں مگر عدلیہ کے کسی فیصلے پر اختلاف کرنا ہمارا حق ہے ۔نواز شریف، گیلانی اور ترین کے خلاف فیصلے سے بھی ہم متفق نہیں ان کو خیال کرنا چاہیے جو عدالتوں کا استعمال کررہے ہیں ،جہانگیر ترین کے خلاف فیصلے کی بھی حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار کا سینیٹ سے خطاب بڑی بات ہے ۔آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے جمہوریت کی حمایت کی ان لوگوں کو بھی تائید کرنی چاہیے جن پر انکا حکم ماننا لازم ہے کسی کو چھوٹی چھوٹی شرارتیں نہیں کر نی چاہئیں‘پاک فوج کے سربراہ کا بیانیہ وہی ہےجو ہم سب کا بیانیہ ہے‘ ملک میں جمہوریت کیساتھ بار بار کھلواڑ کیا گیا ہے ہم آج تک جمہوریت کے حقیقی مقاصدحاصل نہیں کر سکے‘جمہوریت کی ٹرین کانٹا یا پٹری نہیں بدل سکتی اسے سیدھا ہی جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعفے دینے والوں کا ختم نبوت کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ ختم نبوت کا کوئی معاملہ نہیں سب ختم حکومت کا معاملہ ہے لائن مت کھینچیں ۔پاکستان کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ماڈل ٹائون میں جو کچھ ہوا غلط ہوا ۔ طاہر القادری عدالتی نظام پر اعتماد کریں جو وزیر اعظم اور جہانگیر ترین کو فارغ کرسکتا وہ آپ کو بھی انصاف دے گا۔