• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں کسی بھی جگہ قیام امن کے لئے کی جانے والی کوششوں میں امریکہ کی قیادت میں عالمی برادری کا ہمیشہ ہرسطح پر ساتھ دیا یہاں تک کہ نائن الیون کے سانحہ پر امریکہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپنی ہی سرزمین کو دہشت گردوں کا ہدف بناڈالا جس کے نتیجے میں اسے اپنے ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانوں کی قربانی دینی پڑی۔ اس سے پہلے افغانستان پر سوویت یونین کے قبضہ کے خلاف پاکستان نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ اسی کے نتیجے میں امریکہ کے لیے واحد سپر پاور بننے کی راہ ہموار ہوئی لیکن امریکہ کا رویہ پاکستان کے ساتھ ہمیشہ مطلب برآری پر مبنی رہا ہے۔پاک بھارت جنگیں ہوں یا کشمیر کا مسئلہ، امریکہ نے پاکستان کے مفادات کو ہمیشہ نظر انداز کیا۔ اور آج تو امریکہ کی جانب سے نئی دہلی کی ناز برداریوں کا یہ عالم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھارت کو خطے کا چوہدری بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ حالات کے اسی تناظر میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز پاک بحریہ کی 108ویں مڈشپ مین اور 17ویں شارٹ سروس کمیشن کورس کی پریڈ سے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں امریکی اور بھارتی قیادت کو متنبہ کیا ہے کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، پاکستان پرامن ہمسائیگی پر ایک اصول کی حیثیت سے یقین رکھتا ہے ۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے بھی پاکستان کے خلاف امریکی نائب صدر کے حالیہ الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس رویے کو اقوام متحدہ میں سفارتی اور فغان جنگ میں عملی ناکامی کا مظہر قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا بجا ہے کہ ضرب عضب اور ردالفساد صرف آپریشن ہی نہیں، پاکستان کی امن کی خواہش کا اظہار بھی ہیں۔ اگرہمارے ہمسائے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرتے تو آج پورا جنوبی ایشیا دہشت گردی سے پاک ہوتا۔ لہٰذا خواجہ آصف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ امریکہ ہمیں الزام یا دھمکی نہ دے بلکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے تجربے سے سیکھے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان سے تعاون کرے۔

تازہ ترین