کراچی (نیوز ڈیسک) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ ان کے دور حکومت میں اسٹیبلشمنٹ میں ایسے عناصر ہوں جنہوں نے طالبان کے ساتھ مل کر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کی سازش کی ہو، بینظیر کو قتل کی دھمکی دینے کی باتوں پر ہنسی آتی ہے ۔ بے نظیر بھٹو کی 10؍ ویں برسی کے موقع پر برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ ’ممکن ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سرکش عناصر بے نظیر بھٹو کے قتل کے لیے طالبان سے رابطے میں ہوں کیونکہ مذہبی بنیادوں پر معاشرہ تقسیم ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس اس حوالے سے کوئی حقائق نہیں ہیں لیکن میرے خیال سے میرا اندازہ درست ہے، جس خاتون سے متعلق یہ سمجھا جارہا ہو کہ ان کا جھکاؤ مغرب کی جانب ہے، انہیں اس طرح کے عناصر کی طرف سے مشکوک سمجھا جاتا ہے۔‘ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کو کال کرنے اور انہیں دھمکی دینے کی بات کو یکسر مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سچ بتاؤں تو یہ بات سن کر مجھے ہنسی آئی، میں انہیں کیوں قتل کراؤں گا؟۔