برمنگھم(آصف محمود براہٹلوی) تیسری دنیا کی عظیم رہنما اور مسلم ممالک کی پہلی منتخب وزیراعظم بینظیر بھٹو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑتی ہوئی شہیدہوئی ہیں۔ ان کے قاتلوں کی گرفتاری اور حتمی سزا تک عام آدمی عدم تحفظ کا شکار رہے گا۔ پاکستانی حکومت کے ذمہ داران بینظیر بھٹو قتل کیس کو نتیجہ خیز بنائے۔ بےنظیر بھٹو کو ہم سے جدا ہوئے 10برس بیت گئے مگر وہ اپنے نظریات افکار اور جیالوں سے دلی محبت کی صورت میں آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔ دو مرتبہ وزیراعظم کے عہدہ پر براجمان رہنے والی شہید کے قاتلوں کو گرفتار کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان بینظیر بھٹو کا کیس کا خود نوٹس لے، پاکستانی سیاست میں بھٹو خاندان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے رہنمائوں جیالوں نے پی پی میڈلینڈز کے صدر چوہدری شاہ نواز کی صدارت میں منعقدہ بینظیر بھٹو کی دسویں برسی کے موقع پر دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تلاوت کلام پاک سے شروع کرنے کے بعد لیڈر آف دی اپوزیشن چوہدری یٰسین کے فرزند اور PYO کے مرکزی رہنما عامر یٰسین چوہدری،سابق مشیر حکومت محمدسعید مغل ایم بی ای ، سابق ایڈمنسٹریٹر چوہدری الیاس، سابق کوآرڈینیٹر برائے اوورسیز محترمہ انجم جرال، صدر پی پی برمنگھم قیوم راجہ، ارشاد عزیز، سینئر نائب صدر چوہدری شبیر، صدر وولور ہمپٹن خواجہ محمود صابری، صدر سینڈویل چوہدری طاہر بلتھوی، شیخ اشفاق، واجد برکی، چوہدری امین ممبر فیڈرل کونسل، چوہدری امین رٹوی، بیرسٹر صوفیا، وحید بٹ، وقاص الحق گجر نے خطاب کیا۔ تقریب میں فدا چارلی،چوہدری وادی، نوجوان آفتاب چوہدری، چوہدری ماجد جاوید الرحمٰن، ماسٹر بشیر سمیت کثیر تعداد میں پی پی کے جیالوں رہنمائوں، خواتین نے شرکت کرکے عظیم لیڈر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ چوہدری عامر یٰسین کا مزید کہنا تھا کہ بینظیر بھٹوکے قاتلوں کی گرفتاری اور حتمی سزا تک پاکستان کا ہر شہری عدم تحفظ کا شکار رہے گا۔ ریاست کے ذمہ دار اداروں کی ذمہ داری ہے کہ سابق وزیراعظم کے کیس کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ صدر پی پی میڈ لینڈز چوہدری شاہ نواز نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو اعلیٰ سیاسی بصیرت رکھنےوالی شخصیت تھیں۔ انہوں نے ہر مکاتب فکر کو اتحاد و یکجہتی سے ایک پلیٹ فارم پر رکھا۔ سابق مشیر حکومت محمد سعید مغل ایم بی ای نے کہا کہ بینظیر بھٹو ساری زندگی آمریت کے خلاف اور جمہوریت کے دفاع کیلئے وقف تھی، انہوں نے آج سے دس برس قبل بھی دہشت گردی کے خلاف علم بلند کیا تھا۔ چوہدری الیاس نے کہا کہ محترمہ بڑے وژن کی مالک تھیں۔ ان جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ انجم جرال نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جدوجہد کرتے ہوئے خواتین کو اعلیٰٓ مقام دیا اور خواتین کو عالمی ممالک کی خواتین کے برابر لاکھڑا کیا۔ قیوم راجہ نے کہا کہ کتنے لیڈر آئے اور چلے گئے مگر پاکستانی سیاست میں بھٹو کا نام ہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا، چوہدری شبیر نے کہا کہ بینظیر بھٹو کا قتل پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ چوہدری امین نے کہا کہ برطانیہ میں کچھ لوگ پارٹی قیادت کے فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے اگر قیادت آج حکم دے تو ایک الیکشن کیا دس بار بھی انٹرا پارٹی الیکشن ہوں ہم تیار ہیں اور تنقیدی گروپ کو نانی یاد کروائیں گے۔ چوہدری ارشاد عزیز نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لئے کام کرتے رہیں گے ، چوہدری آفتاب نے کہا کہ آزاد کشمیر پارٹی قیادت پر تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں دیکھیں۔ ماضی میں وہ عناصر ق لیگ کے ٹکٹ کیلئے گداگر بن گئے تھے۔ بینظیر کے خلاف ان کے کالم آج بھی محفوظ ہیں۔ جیالے کارکن وحید بٹ نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے ملکی سلامتی اور خوشحالی کیلئے ہمیشہ کام کیا۔ ماجد برکی نے کہا کہ بینظیر بھٹو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ایک توانا آواز تھیں، خواجہ محمود صابری نے کہا کہ بلاول بھٹو کی شکل میں بینظیر بھٹو کی ایک جھلک نظر آرہی ہے ہمیں بلاول کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔ شیخ اشفاق کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن بلاول بھٹو کے اعتماد میں اضافہ آئندہ کیلئے وزیراعظم کی نشاندہی ہے، نظیر احمد جنرل سیکرٹری وولورہمپٹن نے کہا کہ بینظیر بھٹو پاکستان میں وفاق پاکستان کی علامت تھیں، چاروں صوبوں وفاق، گلگت، بلتستان میں برابر مقبول تھیں۔ مرزا اختر محمود نے کہا کہ ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ مضبوط کرکے انہیں وزیراعظم بنانا ہوگا تاکہ وہ پاور میں آکر قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا سکیں۔ وقاص الحق گجر نے کہا کہ برطانیہ میں یوتھ کو متحرک کرنا ہوگا۔ یہی بینظیر بھٹو کا خواب تھا، آخر میں بینظیر بھٹو سمیت پی پی کے دیگر شہداء کیلئے ایصال ثواب کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں اور محترمہ کی یاد میں خواتین نے شمعیں روشن کیں اور پارٹی قیادت کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہنے کا تجدید عہد کیا۔