کراچی (ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری اشاروں پر چلتے ہیں، پوری قوم سمجھ چکی ہے کہ یہ دونوں تھرڈ امپائر کے بغیر نہ تو دھرنا دیں گے اور نہ ہی مارچ کریں گے، پیپلزپارٹی اقتدار کی خاطر اس شخص کے ساتھ بیٹھ رہی ہے جو پارلیمان پر یقین نہیں رکھتا۔ وہ جیو کے پروگرام ’’لیکن!‘‘ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور اور سینئر تجزیہ کار زاہد حسین سے بھی گفتگو کی گئی۔پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو ہمیشہ سازشوں کی بو آتی ہے ، ن لیگ نے کبھی سیاست میں جدو جہد نہیں کی، سینئر تجزیہ کار زاہد حسین نے نوا ز شریف کے دورے سے متعلق کہا کہ اس دورے کا مقصد پاکستان کی سیاسی صورتحال اور ن لیگ کے آپسی معاملات سے ہے لیکن ہمارے رہنمائوں کا وہاں اس طرح جانا کوئی اچھا شگون نہیں، شریف برادران کے دورے کے حوالےسے تجزیہ کرتے ہوئے میزبان رابعہ انعم نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کےمستقبل کے اہم فیصلے ملک سے باہر ہوتے ہیں اور پاکستان کی سیاست میں لندن ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا ذکر آئے تو کسی معاہدے کی سرگوشی ضرور سنائی دیتی ہے۔حکومت پر ایک اور دھرنے کی تلوار لٹک رہی ہےپر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری اشاروں پر چلتے ہیں،یہ بات اب پوری قوم سمجھ چکی ہے کہ یہ دونوں تھرڈ امپائر کے بغیر نہ تو دھرنا دیں گے اور نہ ہی مارچ کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں واضح اشارہ نہیں مل جاتا یہ تاریخ بڑھاتے جائیں گے، تھرڈ امپائر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی تھرڈ امپائر ہے جسے یہ چار سا ل سے پکار رہے ہیں،ان کاکہنا تھا کہ ہمیں این آرو کا طعنہ دینے والے بتائیں کہ ہم کس سے این آر او کر رہے ہیں، ستر سال سے اس ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے علم میں ہے اور اس کے پیچھے وہی قوتیں ہیں جو ملک کے نظام کو عدم استحکام کا شکار کر رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دھرنے سے یہ کس کو دبائو کا شکار کرنا چاہتے ہیں، کیس عدالت میں ہے اور وہاں چل بھی رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دھرنے دلوائے جاتے رہے اور یہ چیز پھر ثابت بھی ہوئی ہے،میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی والے بتائیں کہ مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی ایف آئی آر کیا بینظیر بھٹو کیخلاف درج کرائی گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹائون کیس میں سازش ہورہی ہے،پیپلزپارٹی اقتدار کی خاطر اس شخص کے ساتھ بیٹھ رہی ہے جو پارلیمان پر یقین نہیں رکھتا۔پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو ہمیشہ سازشوں کی بو آتی ہے ، ن لیگ نے کبھی سیاست میں جدو جہد نہیں کی اور جب مشرف کیخلاف جد وجہد کا وقت آیا تھا تو یہ بھاگ کھڑے ہوئے تھے، ن لیگ ماڈل ٹائون کے ظلم کو ظلم مانتی ہے لیکن اصل ذمہ دار کو سامنے نہیں لارہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب ملک میں موجود تھے اور پانچ گھنٹے تک ماڈل ٹائون میں گولیاں چلتی رہیں، ان کا کہنا تھا کہ سات دن کے بعد لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ کی طرف سے استعفے نہیں دئیے گئے تو احتجاج کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ سات دن میں ہوجائے تو احتجاج کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی، ایماندار پولیس افسر کو لگائیں تاکہ وہ بتائے کس نے فائرنگ کی، ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باہر جو دھرنا دیا گیا وہ غلط تھا لیکن ان کا مطالبہ درست تھا، پیپلزپارٹی نے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، مرتضٰی بھٹو کیس میں آصف زرداری پر ایف آئی آر درج ہوئی تھی اور وہ برسوں جیل میں بھی رہے ، ان کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ بھٹو اور بلدیہ ٹائون کیس ایک حادثہ تھا جبکہ ماڈل ٹائون کوئی حادثہ نہیں ، چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ بھٹو قتل کی تحقیقات نواز شریف سے شروع ہونی چاہئیں کیونکہ حامد میر کا بیان ریکارڈ پر ہے جس میں نوازشریف نے کہا تھا کہ بینظیر بھٹو کی حکومت عدم استحکام کا شکار ہوگی اور حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔پروگرام کے دوسرے حصے میں شریف برادران کے دورے کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے میزبان رابعہ انعم نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کےمستقبل کے اہم فیصلے ملک سے باہر ہوتے ہیں اور پاکستان کی سیاست میں لندن ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا ذکر آئے تو کسی معاہدے کی سرگوشی ضرور سنائی دیتی ہے، اب سعودیہ عرب ایک مرتبہ پھر پاکستانی سیاست کا مرکز بننے جارہا ہے، وزارت عظمیٰ کے متوقع امیدوار شہباز شریف اور وزیر ریلوے سعد رفیق سعودیہ عرب میں موجود ہیں جبکہ نوا ز شریف بھی سعودیہ عرب روانہ ہوچکے ہیں، نواز شریف کے دورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ سرگودھا کا اکتیس دسمبر کا جلسہ بھی نواز شریف کی عدم موجودگی کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے، نواز شریف کے سعودیہ دورے سے زرداری اور عمران خان کو خطرہ ہے کہ ایک اور این آراو کی تیاری جاری ہے۔