اسلام آباد ( بلال ڈار /نمائندہ جنگ ) وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عد م اعتماد پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس 9جنوری کو طلب کیا جائے گا، تحریک کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ بہت کم ووٹوں کی اکثریت متوقع ہے ۔ بلوچستان اسمبلی رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے سات روز کے اندر اسمبلی اجلاس بلا کر پہلے ہی دن متعلقہ اراکین کے نام پر کارروائی کی فہرست میں شامل کر کے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا ، جب عدم اعتماد کی قرار داد پیش ہو جائے گی تو سپیکر کارروائی پر غور کرتے ہوئے قرار داد پر ووٹنگ کا دن مقرر کرے گا تاہم تین ایام کے بعد یا سات یوم کے اندر ووٹنگ کرائی جائے گی ۔ ووٹنگ کیلئے متعین کردہ دن سپیکر بغیر کسی بحث و مباحثہ کے شیڈول کے مطابق قرار داد کو ووٹ کیلئے اسمبلی کے روبرو پیش کریگا اور اسمبلی اس روز اس وقت تک برخاست نہیں ہوگی جب تک کہ قرار داد پر ووٹنگ نہ ہو جائے اور اس روز اسمبلی میں کوئی دوسری کارروائی نہیں کی جائے گی، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 65 کے ایوان میں 33 ارکین کی حمایت ضروری ہے ۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کو ناکامی اور کامیابی کیلئے وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری اور قدوس بزنجومسلسل اراکین اسمبلی سے رابطوں میں مصروف ہیں ، مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے منگل کو سعودی عرب سے واپس پر پنجاب ہاوس اسلام آباد میں پارٹی رہنماوں سے اس صورتحال پر تفصیلی مشاور ت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کا ہدف دیا ہے ، ذرائع کے مطابق، وفاقی وزراء احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ،سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ بلوچستان میں ناراض اراکین کے تحفظات دور کرتے ہوئے انہیں تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے تیار کریں اورجے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر کے تحریک عد م اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے حمایت بھی حاصل کی جائے جبکہ دوسری جانب گزشتہ روز قدوس بزنجو کی کوئٹہ کینٹ کی رہائشگاہ پر ہم خیال اراکین کا بھی اجلاس منعقد ہوا جس میں چودہ اراکین صوبائی اسمبلی نے شرکت کی ،اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر ماہی گیری سرفراز ڈمکی کے وزارت سے استعفے کے بعد اگلے چند روز میں مزید چار وزراء بھی وزارتوں سے استعفے پیش کر دیں گئے ۔مذکورہ اجلاس میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے مسلم لیگ (ق) 5، بلوچستان نیشنل پارٹی( مینگل ) 2، اے این پی 1،جمعیت علمائے اسلام (ف) 8، مجلس واحدت مسلمین 1، آزاد 1 ، نیشنل پارٹی 1، مسلم لیگ (ن) کے 12 اور پشتونخواہ میپ کے 2 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے 1 رکن حمایت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں جبکہ آئندہ چند روز میں اتحادی جماعتوں کے مزید سات اراکین بھی کھل کر ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بھی اراکین صوبائی اسمبلی سے رابطے کئے ہیں اور آج اتحادی جماعتوں کے اراکین کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔