سکھر (بیورو رپورٹ)سول سوسائٹی کی جانب سے سکھر شہر کو موہنجو دڑو بنانے کے خلاف انوکھا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ایم این اے کا علامتی پتلا بنا کر ڈھول کی تھاپ پرگندے پانی میں کھڑے ہوکر اس کا استقبال کیا۔ مظاہرے کی قیادت عمران علی شاہ، اشفاق بھٹی ودیگر نے کی ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تین ماہ سے ڈھک روڈ کی سڑک کو بھاری مشینری سے اکھاڑ کر چھوڑدیا گیاہے اور یہ علاقہ تاجروں اور شہریوں کے لئے نو گو ایریا بنادیا گیا ہے، جہاں سے گاڑیاں تو دور کی بات ہے لوگ پیدل بھی نہیں چل سکتے۔ خواتین اور بچے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں جس کا اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ہے، ڈھک روڈ شہر کے صنعتی علاقوں میں شمار ہوتا ہے، متعدد مرتبہ احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔ترقیاتی کاموں میں ناقص مٹیریل استعمال کیا جارہا ہے اور ناقص مٹیریل سے ہی سیوریج کے لئے نالیاں بنائی جارہی ہیں جو تعمیر کے وقت سے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہی ہیں ، شہر کے اکثر ترقیاتی کام منتخب نمائندوں کو دیئے گئے ہیں جو اپنی من مانیاں کررہے ہیں اور ان کے آگے افسران بھی کوئی ایکشن لینے سے قاصر ہیں، جبکہ سکھر کی تمام شاہراہوں پر ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہیں، ٹھیکیدار ایڈوانس بل لے کر غائب ہوچکے ہیں ۔ ٹھیکیداروں کی سیاسی سرپرستی ہونے سے شہر کے تمام ترقیاتی کام کرپشن کی نذر ہورہے ہیں، سکھر شہر موئنجو دڑو بنتا جارہا ہے اور سکھر کے منتخب نمائندوں کو بیرون ملک کے دوروں سے فرصت ہی نہیں ہے۔ مظاہرین نے ایم این اے سکھر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سکھر کوپیرس بنانے کے بجائے دس برس میں اپنی نااہلی سے سکھر شہر کو تاریخی موئنجو دڑو میں تبدیل کر کے سکھر شہر کو آثار قدیمہ کے حوالے کیا کیونکہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں دھول مٹی سکھر کے شہریوں کامقدر بن چکی ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سکھر کو اربوں روپے ترقیاتی کاموں کی مد میں ملنے والے فنڈرز کی تحقیقات کرائی جائے، سکھر شہر کے ادھورے ترقیاتی کاموں کو جلد سے جلد مکمل پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے۔