قصور،لاہور،ننکانہ صاحب،شیخوپورہ(نمائندگان جنگ،کرائم رپورٹر،نامہ نگاران، مانیٹرنگ سیل)کم سن زینب کے لرزہ خیز قتل کے بعد قصور میں دوسرے روز مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، احتجاج دیگر شہروں تک پھیل گیا، قصور میں سنگین تشدد آمیز صورتحال کنٹرول کے لیے بالا آخر رینجرز کے 200 جوان قصور پہنچ گئی اور کنٹرول سنبھال لیا قصور میں مظاہرین نے مختلف مقامات پرحملے کئے،لیگی رکنِ قومی اسمبلی کے ڈیرے، دفتر اور ڈسٹرکٹ ہسپتال پر دھاوا بول دیا، نعیم صفدر کا ڈیرہ نذرِ آتش کر دیا، پر تشدد مظاہروں کے باعث ہسپتال،بازار ، سکول، فروز پور روڈ سمیت مختلف سڑکیں بند رہیں جس سے قصور کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا،جلائو گھیرائو کے الزام میں 60 مظاہرین کو گرفتار لیا گیا ہے۔زینب کی طرح پتوکی میں بھی پولیس کی بے حسی نے ایک طالب علم کی جان کی جان لے لی لاپتہ ہونے والے 12سالہ چھٹی جماعت کے طالب علم اشراق احمد کی لاش کھیتوں سے برآمد ہو گئی پشاور، گجرانوالہ، فیصل آباد،راولپنڈی اور آزاد کشمیر میں بھی احتجاج ہوا۔دوسری طرف فائرنگ سے مرنیوالوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی اور واقعہ کے ذمہ دار اہلکار وں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ بچی زینب کا قاتل اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا جس پر دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔ تمام بازار اور اسکولز بند ہیں، فیروز پور روڈ ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند رہی اور مظاہرین کالی پل چوک پر دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔دوسری جانب مشتعل مظاہرین نے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بول دیا، وہاں توڑ پھوڑ کی اور دفتر اور ڈیرے کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا، جس پر پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔اس سے قبل مشتعل مظاہرین نے ڈسٹرکٹ اسپتال کے سامنے ٹائر نذرآتش کر کے شدید احتجاج کیا اور توڑ پھوڑ کے دوران ہسپتال کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زینب قتل کے ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فوری طور پر خالی کروا کر اِن ڈور، آؤٹ ڈور، ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کو تالے لگا دیے گئے جب کہ ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ بھی چلا گیا۔ ترجمان پنجاب حکومت محمد احمد خان نے کہا کہ کچھ سیاسی قوتوں نے اس واقعے کو اس طرح اٹھایا کہ مظاہرین سے مذاکرات کی دو مرتبہ کوشش ناکام ہوئی۔ مظاہرین کا غم و غصہ پولیس کے خلاف ہے، گزشتہ روز پولیس کی جانب سے فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس کا دفاع بھی نہیں کیا جاسکتا، مظاہرین پولیس کی گاڑی کو دیکھتے ہی اس پر حملے کر رہے ہیں۔ ادھر زینب کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کی نماز جنازہ کالج گراؤنڈ میں ادا کردی گئی۔جاں بحق افراد کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جس کی جلد آنے کا امکان ہے۔مظاہرین پر فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اور دو سول ڈیفنس کے اہلکار گرفتار ہیں،رات گئے رینجرز کے 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں کےساتھ قصور میں پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔ دوسری جانبکمشنر لاہور ڈوین عبداللہ خاں سنبل کی زیر صدارت ڈی پی او آفس قصور میں ضلع قصور میں موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع قصور کی امن کمیٹی کے ممبران اور تاجر تنظیموں کیساتھ اجلاس منعقد ہوا جس میں تاجران نے ہڑ تال ختم اعلان کرنے اعلان کر دیا۔جس میں بریگیڈئیر عاصم کمانڈر رینجر آر پی او شیخوپورہ ریجن ذوالفقار حمید ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت اور ڈپٹی کمشنر قصور سائرہ عمر نے شرکت کی اجلاس میں ضلع قصور میں موجودہ امن و امان کی صوتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں امن کمیٹی کے ممبران اور تاجر تنظیموں کے عہدیداران نے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی اور اسکے ساتھ ساتھ معصوم مقتولہ زینب بی بی کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی جس میں بریگیڈئیر عاصم کمانڈر رینجر آر پی او شیخوپورہ ریجن ذوالفقار حمید, ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت اور ڈپٹی کمشنر قصور سائرہ عمر نے شرکت کی اجلاس میں ضلع قصور میں موجودہ امن و امان کی صوتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں امن کمیٹی کے ممبران اور تاجر تنظیموں کے عہدیداران نے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی اور اسکے ساتھ ساتھ معصوم مقتولہ زینب بی بی کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئیننکانہ صاحب میں مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں کے زیر اہتمام قصور میں رونما ہونے والے انسانیت سوز واقعہ کے خلاف بیری والا چوک ننکانہ صاحب میں پرامن احتجاج کیا گیا جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقعہ پر معصوم بچی کو اپنی شیطانی ہوس کا نشانہ بنانے اور اس کے ببیہمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور انہیں نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا گیا،شیخوپورہ میں قصور میں7سالہ بچی زینب کے ساتھ ہونے والی درندگی کے خلاف شیخوپورہ کے عوام دوسرے روز بھی سراپا احتجاج بنے رہے، لاہور روڈکے ایک پرائیویٹ کالج کے سینکڑوں طلباء اورطالبات نےبچی زینب سے درندگی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا طلباء اورطالبات نے 7سالہ زینب کی تصویر والی فلیکسیں بینرز اورپلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ،مسیحی رہنماء راجہ احسان، ایم کیو ایم کے رہنماء محمد علی جواد ، تحریک انصاف کے رہنماء میاں شفیق اشرفی کی رہائش گاہوں پر زینب کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں، میاں شفیق اشرفی نے اپنی فلور مل کے ایک بلاک کو مقتولہ بچی زینب کے نام سے منسوب کردیاہے،قصور میں ننھی بچی زینب کے قتل کے ملزم گرفتار نہ ہونے پر گزشتہ روز لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزم کو فوری گرفتار کرکے سرعام پھانسی دی جائے۔ استنبول چوک میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے طلبہ و طالبات نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر زینب کے لواحقین سے ہمدردی اور ملزم کی گرفتار کے مطالبات درج تھے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے زینب کے قتل کے خلاف مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزم کو فوری گرفتار کیا جائے۔ سول سوسائٹی کے خواتین و حضرات نے بھی زینب کے قتل کے خلاف احتجاج کیا اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔