• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھلے سے الیکشن آج کرا لو، مئی میں،جولائی میں، لاہور میں کروا لو، چکوال میں ، بہاولپور میں ، جہلم میں یا کشمیر میں،الیکشن آپریشن نواز شریف" مائنس" کے بعدہوں یا "آپریشن نواز شریف پلس"،انتخابی نتائج بار بارچکوال کا نتیجہ ہی ثبت کریں گے، آنے والے دنوں حمیت، غصہ بڑھائے گا۔ چند ماہ ہوئے، تحریک انصاف کے چند جہاندیدہ رہنمائوں کی کہی بات ،گونج رہی ہے ۔ ن لیگ کے حصے بخرے ہونگے، تب ہی نواز شریف کو شکست دینا ممکن،آپریشن نواز شریف پلس ضروری بن گیا ۔ سننا ہو گا، آپریشن نواز شریف "مائنس"کچھ نہ بگاڑ پایا۔جاننا ہو گا،اب جبکہ"آپریشن نواز شریف پلس" جاری و ساری، نواز شریف کا کچھ نہیں بگڑے گا، ریاست کا تیاء پانچاء کرجائے گا۔ یقین دلاتا ہوں، اب سینٹ کے الیکشن روک لو گے، الیکشن کا انعقادبھی مگر نواز شریف کو نہیں روک پائو گے۔ ہر آنے والا دن، نواز شریف کے ووٹر سپورٹر کا غصہ، انتقام بڑھا ئے گا۔ اداروں پر قوم مزید منقسم ہو گی۔ چکوال میں مسلم لیگ کی شاندار فتح اور تحریک انصاف کی ہزیمت آمیز شکست نے یہی کچھ راسخ کیا ۔ باوجودیکہ پچھلے چار سالوں سے بعض چینلز، اخبارات،سوشل میڈیا، اداروںکے سیاسی و غیر سیاسی خود ساختہ نمائندے صبح شام نواز شریف کی کردار کشی میں رطب اللسان ،گالم گلوچ میں تاریخ رقم کر رہے ہیں، ن لیگ الیکشن جیت رہی ہے۔ کیا یہ پیغام کافی نہیں ؟کہ "روک سکتے ہو تو روک لو"۔
بلوچستان کا سیاسی عدم استحکام، کیا گل کھلائے گا، کیا رنگ جمائے گا۔ زائچہ بنانا، راکٹ سائنس نہیں۔اول تو پہلے ہلے ہی میںحکومت بننے نہیں دی جائے گی، اسمبلی اپنے بوجھ تلے دب کر تحلیل ہو جائے گی۔ بفرض محال حکومت بنی تو وزیر اعلیٰ کے فرض منصبی کا پہلا تقاضا ، گورنر کو "ایڈوائس" ،" اسمبلی تحلیل کر دیںـ"۔ حسن اتفاق ہی، یکم جنور ی کو ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس بھیجا، اگلے دن پلک جھپکے بلوچستان حکومت کو نوٹس مل گیا۔ بلوچستان حکومت اور صوبائی سیکورٹی پر سب سے زیادہ کنٹرول عسکری اداروں کا، مرضی بغیر چڑی پر نہیں مار سکتی۔بلوچستان کے معروضی حالات ، وزیر اعلیٰ زہری کو مدت پوری کرنے دی جاتی۔ ایسے عناصر کو روکنا تھا ۔ ٹرمپ دھمکی کے بعد بلوچستان کے حالات سیاسی افراتفری کے متحمل ہو ہی نہیں سکتے۔ حکومت بنانے والے، اپنی بنائی حکومت کو توڑنا کونساکمال؟ ہاں!بلوچستان پر بے یقینی کے چھائے بادل مزید ضرور گہرے ہوچکے ۔ 1970/71، جنرل یحییٰ اور چند ساتھیوں نے صاف شفاف جمہوریت کے لئے، سیاسی گندصاف کرنے کی ٹھانی۔ صاف شفاف نظام سے پہلے ہی، پاکستان ٹوٹ گیا۔ بلوچستان میں وہی کچھ کیوں دھرایا جا رہا ہے؟ بدقسمتی کہ کچھ لوگ بدنیت، باقی حرص طمع میںڈوبے جاہل، وطن عزیز کی سا لمیت کے درپے۔
16دسمبر کو وطن عزیز دو لخت ہوتے دیکھا۔ عمر لگ بھگ18سال،شدید اثرات مرتب ہوئے ، زندگی کا پانسہ پلٹ گئے۔ تنہائی میں رو دھو کے فارغ ہوا تو تنہائی کاٹ رہی تھی۔ ہمیشہ سے اثاثہ ایک ہی ،دوست احباب کا جم غفیر، جب بھیڑ میں پہنچا، بھیڑ کاٹنے کو دوڑی۔ عرصہ دراز تنہائی اور بھیڑکی مڈبھیڑنے ذہن مفلوج رکھا۔ سیاسی گھرانہ،کوچہ سیاست میں آنکھ کھولی۔ پاکستان سے محبت بے انتہاضرور، اللہ سے تعلق واجبی، سانحہ مشرقی پاکستان ذہنی چوٹ بنا، اعصاب شکنی رہنی تھی۔ مولانا مودودی کی تحریریں رسائی میں آئیں، اللہ سے رشتہ جوڑنے پر اکسایا،آسودگی ضرورملی، بے چینی نہ گئی۔ اسی تگ و دو میںاسلامی جمعیت طلبہ نصیب بنی کہ پاکستان کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ اوڑھنا بچھونا ،موجودہ حالات پر کیسے چپ سادھنا۔سوچتا ہوں، پاکستان توڑنے والے کردار وں کا تعین ہو جاتا، چوراہوں میں الٹا لٹکا کر گولی ماری جاتی،سب ٹھیک رہتا۔ عوامل ، وجوہات پر جاری بحث نہ رہتی کہ نظریاتی تصور سے دوری ، سازش ، نا اہل جرنیل و سیاستدان ، مقامی انتشار، لسانی تحریک، سیاست ثقافت پر حملہ ،کرپشن،اداروں کی نا اہلی، طلبِ اقتدار، حکمرانوں کی بدکرداری ،نا ختم ہونے والا کنفیوژن آج بھی چار سو ۔بلوچستان کے موجودہ بحران نے ایک بار پھر مجبور کیا کہ سرمیلا بوس، پروفیسرڈاکٹر سید سجاد حسین، ایمبیسڈر لیفٹنٹ کرنل شریف الحق دالیم ،کے کے عزیز ،ڈیلیو جی چوہدری، درجنوں کتابیں دوبارہ کھنگا لوں ۔ سب بنیادی وجہ نزاع پر متفق ،"ابتر سیاسی نظام"۔ "عرصہ قدیم سے عوامی نمائندگی آڑے ہاتھوںلی گئی،طاقت اورعدالتی فیصلوں کے ذریعے عوامی نمائندوں کو اقتدار سے محروم رکھاگیا"۔ بالآخر مشرقی پاکستان میں جب پہلے عام انتخابات کے نتائج کی بے حرمتی ہوئی، بھارت، روس، امریکہ کو تر اور زرخیز زمین میسرآ گئی۔ علیحدگی کے بیج بونا، بنتا تھا۔ مقامی آبادی اور سیاسی جماعتوں نے آبیاری میں بخل نہ دکھایا ۔ 16دسمبر 1971، پکی فصل کاٹنے کا سال ، علیحدگی کے ثمرات ملنے تھے۔ نامساعد حالات اور مفلوک حالی میں دانشور، سمجھدار جنرل صاحبزادہ یعقوب نے جرنیلوں کو صائب مشورہ دیا کہ" اقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کر دو ، چھاونیوں میںواپس جائو"۔ سنی ان سنی رکھی، اقتدار منتخب نمائندوں کو نہ دیا۔الٹا ایسے مشورے پر جنرل یعقوب کورٹ مارشل کے چنگل تک جا پہنچے۔سانحہ مشرقی پاکستان ، ہمارے انہی کرتوتوںکا نتیجہ تھا۔اگر بمطابق حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ بھی ذمہ داروں کو قبروں سے نکال کر جھنجھوڑتے بھنبھوڑتے، اداروں کی دخل درمعقولات پرپوچھ گچھ ہوتی، آج کچھ جھجک رہتی۔
اہل وطن! خدشہ بلوچستان کا موجودہ ڈرامہ، تاریخ دھرانے کو۔امریکہ بہادر بلوچستان کی سرحد پر بدرجہ اتم موجود، بھارت پہلے سے زیادہ مستعد و مستحکم، پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے کوہمہ جہت تیار۔ بلوچستان سیاسی بحران کی زد میں، اسمبلی برخواستگی کی جانب گامزن قدموں کی چاپ کان پھاڑ رہی ہے۔بظاہر وجہ یہی کہ سینیٹ الیکشن اور عام انتخابات کا وقت پر انعقاد روکنا ہے۔کیا یہ وجہ کافی ہے، ریاست کو دائو پر لگانے کے لئے؟ بلوچستان اسمبلی تحلیل ہوئی تو گارنٹی ، بلوچستان میں دوبارہ الیکشن کروانا،ناممکن۔ 2013میں چند سو ووٹوںپر منتخب کئی امیدوار لاکھوں ووٹرزپر مشتمل حلقوں کی سینہ تان کر نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس دفعہ دہلیز پرموجود امریکہ نے بھی ٹھپہ لگانا ہے،علیحدگی پسندوں کو مکتی باہنی بنانے، اجزائے قوت دینے میں بھارت سے زیادہ فراخدل رہے گا۔ ہر قسم کے الیکشن میں رخنہ ڈالے گا،مشکوک بنائے گا۔ تین سال کی محنت شاقہ بمع نجومیوں، پیروں ، ایمپائروں کی کرامات ، نواز شریف کونکال ضرور دیا، چین چھن گیا۔ آپریشن نواز" مائنس" کے بعد ہی توNA120 نے ن لیگ کوجیت دی۔ ضمنی انتخابات میں ن لیگ کو ہرانے کے لئے ہر حربہ،ہرکوشش روبہ عمل رہی ۔ غیبی قوتیں انفرادی اورجماعتی صورت میں دندناتی رہیں۔ حلقے کی گلی گلی نواز شریف کے خلاف بینرز ،پوسٹرز، بل بورڈز، پمفلٹ، نفرت انگیز تقاریر ،ایک اَت مچائے رکھی۔40چینلز، درجنوں اخبارات، سوشل میڈیا چار سال24گھنٹے نواز شریف کا باجا بجاتا رہا، ذکر ضروری ، امیدوار حلقہ کلثوم نواز بیمار، نواز شریف بمع حمزہ شریف(جو لاہور مسلم لیگ کی دیکھ بھال کرتے تھے) غیر موجود، شہباز شریف کا تانکناجھانکنا منع، مرضی کا عملہ، انتظامی امور اپنے ہاتھ میں جبکہ دوسری طرف مقابلے میں ،ایک اکیلی نہتی لڑکی ، متعلقین متاثرین حمایتی کارکن ساتھ ضرور۔اکیلی لڑکی سوہان ِ روح بنی،عبرت ناک شکست سے دوچار رکھا۔یہ تھاآپریشن نواز شریف "مائنس"کا انجام و جواب،کسی قسم کی عملیات نواز شریف کا کچھ بھی تو نہ بگاڑ سکیں،کہ عوام الناس ڈٹ چکے تھے۔ خاطر جمع "آپریش نواز شریف پلس "نے بھی کچھ نہیں بگاڑنا۔ چکوال نے کل تازہ بہ تازہ یہی گواہی دے ڈالی ہے۔سینیٹ الیکشن جوں جوں قریب آنا تھا، توں توں "آپریشن نواز شریف پلس"کے "دماغ کی دھڑکن"تیز رہنی تھی۔دماغ دھڑکے تو شریانیں پھٹتی ہیں۔ دوقادری، عمران، شیخ رشید، نیا ریکروٹ زرداری ،تربیت یافتہ چھوٹے موٹے فنکار سب نئے جذبے سے سرشار۔ نجومی، روحانی رہبر، ایمپائیر پشت پر، سارے بہت کچھ کرنے دکھانے کو، جنوری کو آخری مہینہ بتا رہے ہیں۔ لگتا ہے بلوچستان اسمبلی کی تحلیل ہی نے تو ممکن بنانا ہے۔ بلوچستان کے حالیہ واقعات نے دہلا رکھا ہے۔ بلوچستان بھی ہمیشہ سے شورشوں اور بغاوتوں کی زد میں، آزادی کے علمبردار قوم پرست بیرونی اشاروں پر ہر لمحہ متحرک نظر آئے۔ اِدھر بلوچستان اسمبلی تحلیل اُدھر امریکی بھارتی گٹھ جوڑ نامساعد حالات ہتھیا لینے کوتیار۔ باغی قوم پرست ،سرپرستی میں آنے کو ہمہ وقت تیار۔ امریکہ بھارتی گٹھ جوڑ کی تدبیریں ترکیبیں، بلوچستان میںنسبتاً آسان رہنی ہیں۔
عزیز ہم وطنو کچھ اعلانات ملاحظہ فرمائیں کہ بری الذمہ قرار پائوں۔
1 ۔ بلوچستان میں اگراسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو خاطر جمع دوبارہ انتخابات کروانا ممکن نہ ہو گا۔ قوم پر ست آج مٹھی بھر، اکا دُکا کارروائیوں میں ملوث، دلجمعی سے زیادہ تعداد میں بھڑکے ابھرتے نظر آئیں گے۔
2 ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوپاک چین اقتصادی راہداری کے در پے ، روکنے اور پاکستان کو سزا دینے کا اعلامیہ فرماچکے ، ہر انتہا پر جانے کو تیار۔ سیاسی عدم استحکام کی صورت میںکسی بڑی واردات کے بغیرہی گزارہ کر لیں گے کہ اصل مقصدوطن عزیز خصوصاً بلوچستان کومستقلاً عدم استحکام کی نذر کھنا تا کہ چین کے راستے مسدود رہیں۔
3 ۔ سینٹ کا الیکشن سبوتاژ کرنے میں کامیابی ضرور ملے گی ،نواز شریف سے جان نہیں چھوٹے گی ۔ نجومی،پیر فقیرمرید، ایمپائر کچھ بھی کرلیں،نواز شریف سوہان روح ثابت ہو گا۔ آنے والے دنوں، عوام الناس میں مقبولیت کے نئے سے نئے جھنڈے گاڑھے گا۔
4 ۔ایک دفعہ بلوچستان اسمبلی ٹوٹی تو بلوچستان میں دوبارہ الیکشن کبھی بھی ممکن نہ ہوگا۔اس دفعہ تو چند سو ووٹ پا کر کامیاب امیدوار قرار پائے، آئندہ امریکہ ایسے "کامیابیوں"کوکبھی نہیں کھپنے دے گا۔
5 ۔ آمرکے نیچے امریکی آشیر باد سے تو جنگ لڑی جا سکتی ہے۔ سیاسی نظام کی غیر موجودگی یا غیر نمائندہ حکومت کےنیچے امریکہ کے خلاف جنگ کا سوچنا بھی نہیں ، چاہے چین اور روس ہمیںاپنا سارا توپ خانہ منتقل کر دیں۔
لگتا ہے کہ نواز شریف کی آلودگی سے پاک، صاف شفاف نظام تو مل جائے گا، وطن عزیز کہاں کھڑا ہو گا،میری زبان گنگ۔ "آپریشن کامیاب رہا، مریض چل بسا"۔ اے میرے ہم وطنو! گواہ رہنا، میری گواہی دینا۔

تازہ ترین