پشاور(ارشد عزیز ملک) مردان کے علاقے جندر پار گوجر گڑھی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والی 4سالہ بچی عاصمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹروں نے بچی پر جنسی تشدد اور زیادتی کی تصدیق کر دی ہے‘ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ عاصمہ کے جسم کے مختلف حصوں پر زخم تھے اور ان سے خون بھی رس کر جم چکا تھا ‘بچی کی ہلاکت گلا گھونٹنے سے ہوئی تاہم انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ ابھی جنسی زیادتی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا‘ حتمی فرانزک رپورٹ آنے پر ہی واضح ہو سکے گا ‘ واقعہ کی تفتیش جاری ہے ’’ جنگ‘‘ کے پاس موجود پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ شیطان صفت اور جنسی جنونی قاتلوں نے معصوم بچی عاصمہ سے زیادتی کرنےکے بعد بچی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیا اور نعش کھیتوں میں پھینک دی ‘ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مردان میں 2بچیوں کو جنسی تشدد کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیاگیا تھا ‘22اگست 2016کو مردان کے علاقے لونڈ خوڑ میں یوٹیلٹی سٹور کے ملازم لطیف خان کی 6سالہ بیٹی شب نور کو زیادتی کا نشانہ بنا کرموت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا جبکہ مردان کے علاقہ شیر گڑھ میں 9سالہ بچی کو تین نوجوانوں نے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیاتھا ‘ انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس صلاح الدین محسود نے ’’جنگ‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی ہلاکت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے تاہم اس کے جسم کے نچلے حصہ میں زخموں کے نشانات ہیں‘ ابھی زیادتی کے حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا کیونکہ پوسٹ مارٹم کے بعد خون سمیت جسم کے مختلف حصوں کو تجزیہ کیلئے فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوا دیاگیا ہے‘ انہوں نے کہا کہ پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے اور بہت جلد ملزموں کو گرفتار کرلیا جائےگا‘ مردان کے ضلع ناظم حمایت مایار نے ’’جنگ‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بچی کو وحشی درندوں نے زیادتی کے بعد اپنا گناہ چھپانے کیلئے موت کے گھاٹ اتارا ہے‘ مردان میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ، اس سے پہلے بھی دو واقعات ہو چکے ہیں‘ پی ٹی آئی حکومت اور عمران خان خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں‘ عمران خان پنجاب میں تو بچوں سے زیادتی پر احتجاج کرتے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں انہی واقعات پر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ تیسرے واقعے کیخلاف مردان بھر میں آج بدھ کے روز احتجاجی مظاہرہ ہوگا‘ پولیس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ غائب کر دی ہے اور کسی کو رپورٹ کی کاپی فراہم نہیں کی جا رہی جس میں واضح طور پر بچی کے ساتھ جنسی تشدد کی تصدیق کی گئی ہے۔