• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کباڑ خانے بوسیدہ سامان کی نکاسی کے باعث گھروں کے اندرونی ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں تو مدد دیتے ہیں لیکن آبادیوں میں ان کی موجودگی نہ صرف ماحول کو آلودہ کرنے کا باعث بنتی ہے بلکہ ان کی وجہ سے آگ لگنے کے بعض واقعات رونما ہوئے ہیں اس لئے آبادی کے لئے یہ سکیورٹی رسک بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال پورے ملک کو درپیش ہے۔ شہریوں کو ٹوٹی پھوٹی نالیوں، کوڑے کے ڈھیروں کا سامنا تو رہتا ہی ہے اکثر کباڑ خانے رہی سہی کسر بھی پوری کر دیتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ڈینگی کے پھیلنے اور ماحول کو نقصان پہنچانے میں کباڑخانوں کا جو کردار پایا گیا اس کے پیش نظر محکمہ لوکل گورنمنٹ پنجاب نے صوبے کے شہری اور دیہی علاقوں میں قائم کباڑخانوں کی رجسٹریشن کا حکم دیتے ہوئے صوبے کے چھوٹے بڑے بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو مراسلہ بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کباڑخانوں سے متعلق 2017 کے نافذ کردہ بائی لاز پر عمل کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن اور چیکنگ کرکے محکمے کو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔ یہ ایک اچھا اقدام ہے لیکن اسے مؤثر بنانے کے لئے بدعنوان عناصر پر کڑی نظر رکھنا ہو گی۔ رجسٹریشن کے عمل سے کباڑیے بھی لاپرواہی سے اجتناب کریں گے اور کوائف سرکار کے پاس درج ہونے اور لائسنس حاصل کرنے کی پابندی کی وجہ سے یہ لوگ آزادانہ کباڑ خانے قائم نہ کر سکیں گے۔یہ بات بھی واضح رہے کہ کباڑخانوں میں سوکھی روٹیوں سے نہ صرف چوہوں کی بہتات ہوتی ہے بلکہ بیکٹیریا پیدا ہوجانے سے تعفن پھیلتا ہے اوریہی چیزیں بھینسوں کی خوراک بنتی ہیں جبکہ پلاسٹک اوربجلی کی تاروں کو جلا کر لوہا اور تانبا حاصل کیا جاتا ہے جس سے دھواں اور آلودگی بڑھ رہی ہے امید کی جاتی ہے کہ بلدیاتی ادارے محکمانہ مراسلے پر عمل کرتے ہوئے ماحول کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کردار اداکریں گے۔ کباڑ خانوں کی رجسٹریشن کا یہ کام تمام صوبوں میں ہوناچاہئے۔

تازہ ترین