چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے وہاں ہم کریں گے، پھر دائرہ اختیار سے تجاوز کا شکوہ نہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ میں کٹاس راج ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں اور ان پر آمدن کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تفصیلات نہ آئیں تو پھر صدیق الفاروق کو چلے جانا چاہیے، صدیق الفاروق کی اہلیت 30 سال کی سیاسی خدمات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی سیکریٹریٹ میں اخبار اکٹھے کرنے والے کو اہم عہدے پر لگادیا گیا، یہاں پر بیٹھ کر آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں، سیاسی اقربا پروری کا خاتمہ کریں گے، اس عہدے پر بیٹھے شخص کو قانونی چیزیں بھی دیکھنا ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر صدیق الفاروق سے قانونی نقطے پر پیراگراف لکھواؤں گا، اداروں کو اس طرح چلنے نہیں دیں گے۔