کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کی فیملی ڈیرہ اسماعیل خان سے کراچی کے لئے روانہ ہوگئی۔
نقیب اللہ محسود کے گھروالوں کو سخت سیکیورٹی میں جنوبی وزیرستان سے ٹانک اورڈیرہ اسماعیل خان پہنچایا گیا۔
آر پی او ڈیرہ اسماعیل خان فدا حسین شاہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی میں نقیب اللہ محسود کے گھر والے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
مقتول نقیب کے والد،بھائی اور سسر نے نقیب اللہ پر لگائے گئے تما الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نقیب اللہ بشر دوست آدمی تھا۔
جنوبی وزیرستان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نقیب اللہ والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا دہشت گرد ،شرپسند اور ظالم نہیں بلکہ بشر دوست انسان تھا۔
مقتول کے والد خان محمد نے چیف جسٹس ، آرمی چیف اور وزیراعظم سے قاتل کو سزا دینے کی اپیل کی ۔
اس موقع پر نقیب اللہ کے بھائی فرید اللہ نے کہا کہ اگر نقیب کے پاس 70 لاکھ روپے ہوتے تووہ دبئی کیوں جاتا، باپ مزدوری کیوں کرتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بھائی کو کاروبار کیلئے 5 لاکھ روپے دیئے تھے، نقیب اللہ کا نام ماں نے رکھا تھا، نقیب نے والد سے محبت کی وجہ سے نسیم اللہ کے نام سے شناختی کارڈ بنوایا تھا ۔
والد پیار سے اسے نسیم اللہ کہتے تھے اور والد کے پیار ہی کی وجہ سے نقیب نے شناختی کارڈ نسیم اللہ کے نام سے بنوایا تھا۔
نقیب کے سسر مرجان خان کا کہنا ہے کہ وہ خوش باش اور دوست انسان تھا۔