کوئٹہ (نمائندہ جنگ)مٹھا مل اسٹریٹ مسجد روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے سانحہ خیزی چوک کے ایک اور اہم کردار سابق ایس ایچ او تھانہ ائیرپورٹ کوہلاک کر دیا دوست معجزانہ طور پر محفوظ رہے علاقے میں بھگڈر مچ گئی پولیس کے مطابق بوستان کا رہائشی سابق ایس ایچ او تھانہ ائیر پورٹ فضل الرحمٰن کاکڑ اتوار کو مٹھا مل اسٹریٹ میں زیر تعمیر شوروم کے باہر اپنے۰ چا ردوستوں کے ہمراہ بیٹھا چائے پی رہا تھا کہ اس دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو افراد فضل الرحمٰن کاکڑ پر اندھادھند فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ دو ست معجزانہ طور پر محفوظ رہے فائرنگ سے علاقے میں بھگڈر مچ گئی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی نے موقع پر پہنچ کر لاش کو سول ہسپتال پہنچایا جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی ۔واضح رہے2011میں مقتول کو سانحہ خیزی چوک کی جے آئی ٹی رپورٹ میں اہم کردار قرار دیا گیا تھا جس پر انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا ۔جس کے بعد وہ گاڑیوں کا کاروبار کر رہا تھا ۔دریں اثناء گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے اپنے مذمتی بیان میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب کو دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے سماج دشمن اور شرپسند عناصر کے ناپاک عزائم کوخاک میں ملانے کیلئے ہمیں قومی اتحادواتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔انہوں نے شہیدسابق ایس ایچ او کی مغفرت اور سوگوارخاندان کوصبر وہمت دینے کی دعا کی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجونے اپنے بیان میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے سوگوار خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار جبکہ شہید کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔