اسلام آباد (نیوز ایجنسیز / نمائندہ جنگ) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملہ ہنگو میں ہوا جو انفرادی ہدف پر افغان مہاجرین کے کیمپ پر کیا گیا جبکہ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کاررروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا،امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے۔ ادھر امریکا نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے کیمپ پر حملہ نہیں کیا ، ترجمان امریکی سفارتخانے کے مطابق کرم ایجنسی میں گزشتہ روز ڈرون حملے کا دعویٰ درست نہیں۔ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملہ نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ڈ ی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ 24؍ جنوری کو ڈرون حملہ انفرادی ہدف پر افغان مہاجرین کے کیمپ پر کیا گیا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے ڈرون حملے سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ 24؍ جنوری کا ڈرون حملہ انفرادی ہدف پر کیا گیا، ڈرون حملہ دہشت گردوں کے کسی ٹھکانے پر نہیں تھا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ڈرون حملہ افغان مہاجرین کیمپ پر کیا گیا جس میں مارے گئے افراد افغان تھے اور مہاجرین کے کیمپ میں موجود تھے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے افغان مہاجرین کے کیمپوں کا نقشہ بھی جاری کیا گیا ہے اور ساتھ ہی کیمپوں کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے۔آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے کل 54 کیمپ اور کمپلیکس ہیں جن میں سے فاٹا کے پی کیساتھ 43 کیمپ ہیں جب کہ ہنگو میں افغان مہاجرین کا کمپلیکس بھی اس میں شامل ہے جہاں ڈرون حملہ کیا گیا، افغان مہاجرین کا یہ کیمپ نقشے میں بھی دکھایا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ ڈرون حملے کا انفرادی ہدف افغان مہاجرین میں گھل مل چکا تھا، اس سے پاکستانی مؤقف کی تصدیق ہوتی ہے کہ دہشت گرد باآسانی افغان مہاجرین میں شامل ہوجاتے ہیں، اس لیے ۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان کی میزبانی کا دہشت گردوں کی جانب سے غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ادھر اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ بھارتی افواج نے گزشتہ برس ایل او سی اور ورکنگ بانڈری کی ایک ہزار 970 بار خلاف ورزی کی اور رواں برس کی 150 سے زائد بار فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترخارجہ طلب کرکے باربار احتجاج کیا گیا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے، دوسری جانب میزائل کے تجربات کرکے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، بھارت کی جانب سے بین الاالبراعظمی میزائل کا تجربہ بھارت کی جارحانہ میزائل پالیسی اور امن کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی حفاظت کے لئے سلامتی کی ضروریات سے غافل نہیں، اقوام متحدہ کی کالعدم جماعتوں و شخصیات پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم اسلام آباد میں موجود ہے جنہیں کالعدم تنظیموں و شخصیات پر پابندیوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بریف کیا گیا ہے۔ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کارروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان نہیں ہے، ایسی کارروائیاں دونوں ممالک کے درمیان رابطوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے۔