لاہور(آئی این پی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے غیر معیاری دودھ اور پانی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ صاف پانی کی عدم فراہمی پراگر وزیر اعلی سندھ کو طلب کیا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کو بھی بلا سکتے ہیں ،جب تک کمپنیاں ڈبے پراصل حقیقت درج نہیں کریں گی جان نہیں چھوٹے گی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران دودھ بنانے والے کمپنیوں کے وکلا ءنے عدالت سے بند کمپنیاں کھولنے کی استدعا کی۔ جس پر چیف جسٹس نے ر یمارکس دئیے کہ جب تک تسلی نہیں ہو گی دودھ کی کمپنیاں نہیں کھلیں گی‘پاڈر ملک کو دودھ کہہ کر فروخت کیا جا رہاہے اور عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔فاضل بنچ نے کمپنیوں کو خبردارکرتے ہوئے کہا ڈبے کے دودھ والی کمپنیوں کو تحریری طور پرڈبوں پر چسپا کرنا ہوگا کہ یہ دودھ نہیں ہے ورنہ ایسا نہ ہو کہ ان کمپنیوں کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دیا جائے۔عدالت نے صاف پانی کیس میں چیف سیکرٹری پنجا ب کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسائل کا مکمل حل پیش کریں‘سندھ میں بھی پانی کے مسئلے پر وزیراعلی سندھ کو بلایا تھا،اگر حل پیش نہ کیا گیا تو وزیراعلی پنجاب کو بھی طلب کر سکتے ہیں ۔چیف جسٹس نے دونوں کیسز کی سماعتیں ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دودھ اور پانی سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی مفصل رپورٹ طلب کر لی ۔