چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ بھی آئین کے تابع ہے، نوازشریف کی طرف سے کوئی نہ آیا توفیصلہ یکطرفہ اورمیرٹ پر ہوگا۔
سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔
سماعت میں سابق وزیراعظم نوازشریف پیش نہیں ہوئے، عدالت نے عدم حاضری پرکل کےلیے دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔
جہانگیر ترین کے وکیل بابراعوان نےمؤقف اختیار کیا کہ فیصلے سے آنے والے وقتوں میں سب کو متاثر ہونا ہے، چیف جسٹس نےکہا ہمیں آئیڈیا ہے، جہانگیر ترین ہمارے فیصلے سے متاثر ہوئے اسی لیےعدالت آگئے ہیں۔
جسٹس عظمت نے کہاکہ اگر آپ کو عدالت نے نااہل کیا ہے تو آئینی راستے سے جان چھڑا سکتے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ 62ون ایف کے 5اصول نان مسلم پر بھی لاگوہوتے ہیں؟ یہ کوالٹیز سب میں ہونی چاہئیں، یہ اسلامی اصول یونیورسل ہیں۔
بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ یہ اسلامی اصول ہیں اسی لیے صرف مسلمانوں پر لاگوہوں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ہم آئین میں سے ایک کاما بھی تبدیل نہیں کرسکتے؟ کیا آئین میں ترمیم کے لیے عدالتی تشریح کو استعمال کیا جاسکتاہے؟
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ نہیں عدالت ایسا نہیں کرسکتی۔