اسلام آباد (خالد مصطفیٰ )نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ مارچ میں 969میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کرسکے گااور اس کی وجہ دیوار کی اصل جگہ منتقلی سامنے آئی ہے ،تفصیلات کے مطابق رواں حکومت کیلئے یہ ایک دھچکا ہے جوکہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کے 2018 کے موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ سے آزاد ملک کے خواب کو پورا کرنے میں حساس دکھا ئی دیتی ہے۔500.343ارب روپے کی لاگت سے 969 میگاواٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ مارچ کے تیسرے ہفتے میں بھی مکمل نہیں ہوسکتا اور اس کی ایک وجہ ڈیم کی دیوار کا اس کی اصل جگہ پر منتقل کرنا ہے ۔اہم ذرائع نے منصوبے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس کے ڈیزائن کا مسئلہ ڈیم کی دیوار کو منتقل کرنے کی وجہ سے آیا ہے ،واپڈا اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کے تین افسران نے تصدیق کی ہے کہ پروجیکٹ جون جولائی تک تاخیر کا شکار ہونے جارہا ہےاور یہ ممکن نہیں ہے کہ مارچ میں اس منصوبے سے بجلی حاصل ہوسکے ۔اور اس سے بھی اہم یہ کہ C-1ٹنل تیار ہونے کیلئے مزید 3 سے 4 ماہ لے گی ،کیونکہ اس کی کنکریٹ ٹنل کا کام ا ب بھی جاری ہے اور تین اطراف C-1,C-2,C-3کے درمیان تین اطراف سے مواصلاتی نظام ابھی قائم ہونا باقی ہے ،کیونکہ تین اطراف کے افسران کے مابین موبائل فون رابطوں کیلئے اسے بنایا جانا ہے۔جبکہ واپڈا چیئرمین جنرل (ر)مزمل حسین نے ڈیم کی دیوار کو ہونے والے کسی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ منصوبہ لٹک جائے لیکن یہ رواں برس ہی مارچ میں پہلی ٹربائن سے بجلی کا کام شروع کرتے ہوئے بجلی پیدا کرے گا،C-1ٹنل کی تاخیر کے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نے کہا کہ ہم اس منصوبے کی ہر چیز کیلئے درست سمت میں داخل ہیں ۔تاہم نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ کمپنی کے سی ای او بریگیڈئیر (ر)زرین نے رابطہ کرنے پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ جب ڈیم کی 1017 میٹر بلند دیوار ڈیزائن کی گئی تونومبر 2017 کے آخر میں اس میں 18 ملی میٹر کی جنبش دیکھنے میں آئی ۔