اسلام آباد(نمائندہ جنگ/مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے 125 میں تمام ووٹوں کی تصدیق اور سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 23 نوشہرو فیروز کے انتخابی نتا ئج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی مسرور احمد خان جتوئی کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم اور حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرا نے کی ہدا یت کی ہے،جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے 11 جنوری کو انتخابی عذرداری کی سماعت کے بعد فیصلہ محفو ظ کر لیا تھا جوکہ منگل کے روز سنایا گیا، فیصلہ کے مطابق عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مدمقابل امیدوار فیروز جمالی کی اپیل منظور کر لی ہے، عدالت نے نادرا کی ووٹوں کی تصدیق سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد انتخاب کالعدم قرار دیا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ مسرور احمد خان جتوئی کو ڈی سیٹ کر کے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے،یاد رہے کہ فیروز جمالی نے الیکشن ٹریبیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا،جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ نادرہ رپورٹس کے مطابق ن لیگ کے رکن اسمبلی کے ووٹ جعلی ہیں ،نادرہ رپورٹس کے مطابق 2200 ووٹس جعلی نکلے جنکی تصدیق نہیں کی جا سکی۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی کی زیرصدارت سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کی انتخابی عذرداری کی سماعت کی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے امیدوارحامد خان نے موقف اختیارکیا کہ الیکشن ٹریبونل میں معاملے کو لے جایا گیا لیکن الیکشن ٹریبونل نے 265 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 7 پولنگ اسٹیشنز کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ سنایا جب کہ حلقے سے کامیاب ہونے والے امیدوارخواجہ سعد رفیق کے وکیل کا کہنا تھاکہ حلقے میں انگوٹھوں کی شناخت کرالیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنے حکم میں قراردیا کہ صرف 7 پولنگ اسٹیشن کی بنیاد پر پورے حلقے میں پولنگ کا حکم نہیں دیا جاسکتا اس لئے تمام حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کی جائے جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ دیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے نادرا کو حکم دیا کہ تمام کاؤنٹرفائلزپرانگوٹھوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرتے ہوئے 3 ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے اورامید ہے کہ مقررہ مدت میں تصدیق کا عمل مکمل کرلیا جائے گا جب کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انگوٹھوں کی تصدیق پرآنے والا خرچ حامد خان اٹھائیں گے۔