اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ملک میں حج کے انتظامات پر سوالیہ نشان لگادیا اور کہا کہ ٹورآپریٹرز عمرے اور حج کوٹے کےلئے رشوت کی پیشکش کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی التوا کا شکار ہے،پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی کا عمل بھی شروع نہ ہوسکا ۔
ذرائع کے مطابق حج پالیسی 2018 اور کوٹہ تناسب کے خلاف ٹور آپریٹرز کی قانونی چارہ جوئی کے باعث سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی تاخیر کا شکار ہے۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب وہ وزیرمذہبی امورتھے تو صرف ایک ٹور آپریٹر نے انہیں 1کروڑ روپے کی آفر کی تھی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دور حکومت میں تقریباً2800 نئی کمپنیوں کو بطور حج ٹور آپریٹر رجسٹرڈ کیا گیا،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک ٹور آپریٹر حج کوٹے کے لئے 1کروڑ روپے کی رشوت پیش کررہا ہے تو وہ اپنا یہ نقصان کیسے پورا کرے گا، یقینی بات ہے کہ یہ اخراجات عازمین حج کے پلے ہی پڑنے ہیں۔
ارکان پارلیمنٹ نے خورشید شاہ کے الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اس کی نشان دہی کیوں نہیں ؟
ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں زائرین بہترین انتظامات کی وجہ سے سرکاری حج اسکیم کو ترجیح دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رواں سال سرکاری حج اسکیم کے تحت تقریبا ًپونے4 لاکھ عازمین کی درخواستیں وصول ہوئی ہیںاور ان عازمین کے 106 ارب روپے مختلف بینکوں میں پڑے ہیں۔
ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ 8 ماہ پہلے 106 ارب روپےبینکوں میں رکھ کر ان پر منافع کون اٹھا رہا ہے؟