• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ سپریم کورٹ کافیصلہ کالعدم کرسکتی ہے،وسیم سجاد

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرسکتی ہے،نواز شریف کی عدلیہ پر تنقیدسے ان کے وزراء کے مقدمات پر منفی اثر پڑسکتا ہے،سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے قانون سازی مشکل ہے،براہ راست انتخابات سے سینیٹ زیادہ نمائندہ اور بااختیار ایوان بن سکتا ہے، آرٹیکل 62/1Fمیں نااہلی کی مدت پانچ سال متعین کرنے کا صحیح وقت اٹھارہویں ترمیم تھی۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری بھی شریک تھیں۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ کو اللہ سے نہیں ڈرایا بلکہ عمومی بات کی ہے، پارلیمنٹرینز کبھی اس قانون کو ٹھیک نہیں کرتے جس کی زد میں ان کا سیاسی مخالف آرہا ہو، نااہلی کی مدت پر سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، لودھراں کے الیکشن میں نواز شریف کا بیانیہ جیتا ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ نواز شریف ججوں کو نشانہ بنارہے ہیں، ن لیگ اصول پر نہیں ایک شخص کو بچانے کیلئے 62/1F ختم کرنا چاہتی ہے، لودھراں کے لوگوں نے وراثت اور اے ٹی ایم کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔ میز با ن حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے اپنی وفات سے ایک دن پہلے اپنی زندگی کا آخری خط پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وکیل کی حیثیت سے ڈرافٹ کیا تھا،عاصمہ جہانگیر نے یہ خط ڈائریکٹر اسلام آباد زون فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھیجا تھا،اس خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ پی بی اے کو بھی ایگزیکٹ کی طرف سے جعلی ڈگریاں جاری کرنے کے کیس میں فریق بنایا جائے۔وسیم سجاد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی عدلیہ پر تنقیدسے ان کے وزراء کے مقدمات پر منفی اثر پڑسکتا ہے، وزراء کے پاس توہین عدالت کے الزام کا سامنا کرنے یا معافی مانگنے دونوں آپشن موجود ہیں، اگر وہ معافی مانگتے ہیں تو عدالت اکثر ایسے معاملات میں نرمی کرتی ہے، الطاف حسین اور عمران خان کے کیس میں ایسا ہوچکا ہے، عدالت میں ن لیگ کے وزراء کیلئے نواز شریف کے سخت بیانیہ سے مختلف موقف اپنانا مشکل ہوگا۔وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے قانون سازی مشکل ہے، سینیٹرز کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوتا ہے جو جمہوریت کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، اوپن رائے شماری کروائی گئی تو جمہوری اصولوں کیخلاف ہوگی، ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے سینیٹ انتخابات براہ راست کروانے کی تجویز سامنے آتی رہی ہے، براہ راست انتخابات سے سینیٹ زیادہ نمائندہ اور بااختیار ایوان بن جائے گا۔ وسیم سجاد نے کہا کہ اگر نواز شریف کے پارٹی صدر ہونے کیخلاف فیصلہ آیا تب بھی عدالت بطور پارٹی صدر ان کے کاموں کو جائز قرار دے سکتی ہے، سپریم کورٹ نے بہت سے مقدمات میں 62/1Fکے تحت نااہلی کو تاحیات قرار دیا ہے، تاحیات نااہلی سے آئین کی شقوں میں تصادم نظر آتا ہے، سپریم کورٹ کو آئین کی ان تمام شقوں کو اکٹھا کر کے ایسی تشریح کرنی چاہئے جس سے سازگار صورتحال نکل آئے، سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ کے فیصلے سے نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے پچھلے فیصلے کالعدم ہوجائیں گے ۔وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کرسکتی ہے، پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرسکتی ہے، پچھلے کچھ عرصہ سے انڈیا اور پاکستان میں بیسک اسٹرکچر ڈاکٹرائن پروان چڑھی ہے، اس ڈاکٹرائن کے تحت آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ترمیم کے ساتھ بھی ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ واضح نہیں کہ کون سی چیزیں اس میں آتی ہیں، آرٹیکل 62/1Fمیں نااہلی کی مدت پانچ سال متعین کرنے کا صحیح وقت اٹھارہویں ترمیم تھی۔وسیم سجاد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دینے کا مقصد اسے پیش ہونے کا موقع دینا ہے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ کو اللہ سے نہیں ڈرایا بلکہ عمومی بات کی ہے، آئین ہمیں عدالتی فیصلے پر اعتراض کرنے کا حق دیتا ہے، نواز شریف روز نئی عدالتیں نہیں لگاتے ان کیخلاف روز نئے مقدمے درج ہوتے ہیں، سینیٹ الیکشن براہ راست کروائے جاسکتے ہیں، سینیٹ اس سے زیادہ بااختیار ہوگی، پارلیمنٹرینز کبھی اس قانون کو ٹھیک نہیں کرتے جس کی زد میں ان کا سیاسی مخالف آرہا ہو، سیاستدان خود اپنی پگڑیاں اچھالتے ہیں۔طارق فضل چوہدری کہا کہ نااہلی کی مدت کے حوالے سے سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر تحفظات کے باوجود من و عن عملدرآمد کیاگیا، جعلسازی اور غلطی سے کوئی چیز رہنے کی سزائیں مختلف ہونی چاہئیں، لودھراں کے الیکشن میں نواز شریف کا بیانیہ جیتا ہے، نواز شریف کے بیانیے میں شہباز شریف کا ڈویلپمنٹ کا بیانیہ بھی شامل ہے۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن پر پانچ ارب کرپشن کے الزام میں ایک سال ملک سے بھاگے رہے،اس کے برعکس نواز شریف پہلے نوٹس پر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور اب تک پیش ہورہے ہیں، نقیب اللہ محسود کیس میں صوبائی حکومت سے مکمل تعاون کریں گے، راؤ انوار کیخلاف ایف آئی آر نہ ہونے کے باوجود وفاقی ایجنسیوں نے راؤا نوار کو بیرون ملک فرار ہونے سے روکا، سناہے راؤ انوار کو پرائیویٹ جہاز پر فرار کروایا گیا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگی قیادت کا عدلیہ کو مخاطب کرنے کا انداز افسوسناک ہے، نواز شریف ججوں کو نشانہ بنارہے ہیں، اپنے خلاف فیصلہ آنے کے بعد وہ روز نئی عدالت لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں، نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت کا جینا حرام کردیا تھا، نواز شریف کو حکومت میں بیٹھ کر عدلیہ سے لڑنے کے بجائے ادارے مضبوط بنانے چاہئیں، سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں بتدریج تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں، پارلیمنٹ میں زیادہ حاضری خواتین ارکان کی ہوتی ہے لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جاتی۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62/1F کا خاتمہ ہمارا اصولی موقف تھا، ن لیگ اصول پر نہیں ایک شخص کو بچانے کیلئے 62/1F ختم کرنا چاہتی ہے، لودھراں کے لوگوں نے وراثت اور اے ٹی ایم کی سیاست کو مسترد کردیا ہے، شرجیل میمن کا نام الزام پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر بھی ملزم ہیں ان کے نام ای سی ایل پر کیوں نہیں ڈالے جارہے، شرجیل میمن بیماری کا ڈھنڈورا نہیں پیٹ رہا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے تکلیف نہیں ہے۔

تازہ ترین