پشاور(نمائندہ جنگ) ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے مشہور مشال قتل کیس میں 26ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کرنے کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، ملزمان نے رہا ئی کےبعد قتل کا اعتراف کیا، لہٰذا عدالت ان ملزمان کو تحویل میں لیکر سزائے موت کا فیصلہ سنائے۔ اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ نے دائر اپیل مشال خان کے بھائی ایمل خان کی جانب سے بیرسٹر عامر اللہ، محمد ایاز، شہاب خٹک اور فضل خان ایڈووکیٹس کی وساطت سے دائر کی گئی ہے جس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں 2؍ فروری 2018ء کے فیصلے کو کالعدم قرار د ینے کی استدعا کی گئی ہے جس میں مشال قتل کیس میں نامزد 26 ملزمان کو ٹرائل کورٹ نے بری کردیا۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور اس کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کی گئی تاہم عدالت نے اہم شہادتوں کو نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے کیس کے ان 26 ملزمان کو بری کردیا گیا حالانکہ مشال خان کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا ۔