• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز اور مریم کبھی احتساب عدالت سے غیر حاضر نہیں رہے ، 4مرتبہ ریلیف مانگا ایک بار ملا

Todays Print

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت سے ریلیف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔نواز شریف اور مریم نواز کبھی احتساب عدالت سے غیر حاضر نہیں رہے ، 4مرتبہ ریلیف مانگا ایک بار ملا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ان کی پیشی سے استثنا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے۔اہم سوال یہ ہے کہ نیب کو اتنا پختہ یقین کیوں کر ہے کہ شریف خاندان کو احتساب عدالت سزا سنا دے گی؟معزول وزیرا عظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کسی قسم کا کوئی ریلیف تاحال نہیں ملا ہے ، جب کہ گزشتہ ستمبر سے 3ریفرنسز پر ان کے خلاف سماعت کا آغاز ہوا تھا۔نیب نے یہ مقدمات عدالت عظمیٰ کے 28جولائی کے فیصلے میں دی گئی ہدایت کے مطابق دائر کیے تھے ، جس میں ٹرائل کورٹ کو چھ ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کا کہا گیا تھا۔جب کہ دوسری جانب نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر باقاعدگی سے عدالتی سماعت میں شریک ہورہے ہیں ۔انہوں نے تحفظات کے باوجودتمام عدالتی کارروائی میں شرکت کی ہے۔ان مقدمات کے حوالے سے اب تک 19سماعتیں ہوچکی ہیں۔مزید یہ کہ ملزم اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے حوالے سے کوئی تاخیری حربہ بھی استعمال نہیں کیا۔جمعرات کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بینچ کے سامنے پیشی کے موقع پر خواجہ حارث نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ انہوںنے احتساب عدالت میں ایک مرتبہ بھی کارروائی روکنے کا نہیں کہا۔حال ہی میں احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی تین درخواستیں مستر د کی ہیں ، ایک درخواست تین ریفرنس کو یکجا کرنے سے متعلق تھی، جسے مسترد کردیا گیا، جس کے بعد دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کو چیلنج کیا گیا ، جو کہ لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جانا تھا ، اسے بھی عدالت نے مسترد کردیا۔اسی طرح جمعرات کو تیسری درخواست کی گئی کہ عدالت میں پیشی سے 2ہفتوں کا استثناء دیا جائے کیوں کہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بیگم کلثوم نواز کی مزاج پرسی کے لیے لندن جانا چاہتے ہیں ، اس درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا۔ان کے وکیل نے جج محمد بشیر سے استدعا کی تھی کہ بیگم کلثوم نواز کے مزید ٹیسٹ ہونا ہیں جس کے بعد ڈاکٹروں کی ہدایات کی روشنی میں ان کے علاج کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، اس موقع پر سب گھروالے ان کے ساتھ موجود رہنا چاہتے تھے۔تاہم، ان کی درخواستوں کے خلاف نیب پراسیکیوٹر نے دلیل دی کہ انہیں استثنا نہ دیا جائے کیوں کہ ریفرنس سے متعلق سماعت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور نیب نے پہلے ہی وزارت داخلہ سے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کردی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حسین نواز اور حسن نواز نے سماعت میں شرکت نہیں کی ہے جب کہ انہیں نوٹسز بھی دیئے گئے تھے ۔ایک سوال جو فطری طور پر پراسیکیوٹر کے دلائل اور نیب کے خط کے متن سے سامنے آتا ہے کہ انہیں اس بات کا اتنا یقین کیسے ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکو احتساب عدالت سزا سنا دے گی، اس لیے ان کے پاکستان سے باہر جانے کو روکا جائے۔نیب کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریفرنس کا ٹرائل اختتام پر ہے اس لیے ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ۔گزشتہ دسمبر میں صرف ایک مرتبہ ہی نواز شریف کو عدالتی پیشی سے استثنا دیا گیا تھا جب کہ وہ برطانیہ جانا چاہتے تھے ۔تاہم عدالت نے مریم کو دی جانے والے استثنا میں کسی قسم کی تبدیلی کو مسترد کردیا تھا۔احتساب عدالت میں موجودہ سماعت کے آغاز سے نواز شریف کم از کم تین مرتبہ بیگم کلثوم نواز کی تیمارداری کی غرض سے لندن جاچکے ہیں ، ہر مرتبہ ہی یہ افواہیں سرگرم ہوئیں کہ وہ اب واپس نہیں آئیں گے ، تاہم وہ واپس آئے اور عدالتی کارروائی میں شریک بھی ہوئے ۔ان کا نہ ہی پہلے پاکستان سے دور رہنے کا پروگرام تھا اور نہ اب ہے۔ایک معروف ٹی وی اینکر نے ای ٹوئٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کا ملک سے فرار ہونا وہ بھی اس وقت جب کہ عوامی رائے ان کے حق میں ہے نری بے وقوفی ہے۔ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا یا انہیں جیل بھیجنا ،ان لوگوں کے لیے احمقانہ حرکت ہوگی جو نوشتہ دیوار نہیں پڑھتے۔اس طرح انہوں نے تجزیہ کاروں اور تبصر ہ نگاروں کی رائے کی ترجمانی کی ہے کہ نواز شریف عدالتی کارروائی یا سخت نتائج سے فرار اختیار نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ووٹوں کے وقار کی بحالی کے مقصد کے لیے تمام کشتیاں جلا کر آئے ہیں۔

تازہ ترین