اسلام آباد(اے پی پی)چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چاہے کسی کی شوگر مل بک جائے یا دیوالیہ ہولیکن کسانوں کا نقصان نہیںہونا چاہیے۔ اگرہمیں کرائی گئی یقین دہانی پر عمل نہ ہوا تو اس کے نتائج بھی ہوں گے۔کسانوں کاگناخریداجائے گا کسی صورت کسا نو ں کو نقصان نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ ہوسکتاہے کہ عدالت معاملے کی نگرانی کے لئے نگران باڈی بنادے۔ ہم کسانوں کے مسائل سے آگاہ ہیں لیکن یہ بھی دیکھناہے کہ بیچ میں سیاست تونہیں آرہی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اگر کوئی شوگر مل کسانوں کو ادائیگی نہ کرے تو بند ہو سکتی ہے۔جسٹس اعجازا لا حسن نے فاضل وکیل سے استفسار کیاکہ اشرف، یونا ئیٹڈ، رحیم یارخان،انڈس اور جہانگیرتر ین شوگرملوں کی کرشنگ گنجا ئش کتنی ہے۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ کسان سے گنا خریداری کاکلیکشن پوائنٹ ان کے گاؤں کے پاس ہونا چاہیے ۔پاکستان میں چینی کی قیمت زیادہ ہے، اسی وجہ سے پاکستان اپنی چینی باہرایکسپورٹ نہیں کرسکتا۔سپریم کورٹ نے جنوبی پنجاب میں گناخریداری کے مسائل حل کرنے سے متعلق کیس میں فریقین سے تجاویز طلب کرتے ہوئے مزید سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کرتے ہوئےکہا کہ مل بیٹھ کرمسئلے کاحل نکالا جائے ، تمام فریقین کین کمشنرکی موجودگی میں مل بیٹھ کر حکمت عملی تیار اورعدالت کواپنی تجاویز پیش کریں جن کی روشنی میں عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔ شوگرملزپہلے ہی گنا خریدا ر ی کی یقین دہانی کراچکی ہیں کہ کسانوں کوحکومت کی مقررکردہ قیمت اداکی جائے گی، پیرکوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جنوبی پنجاب میں گنے کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت کی،عدالت کو جہانگیرترین کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایاکہ 5شوگرملوں کی جانب سے گنا خرید نے کی تفصیل ہماری رپورٹ میں موجود ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ جن شوگرملز نے یقین دہانی کرائی ہے اس کی پابندی شوگر ملوں پر لازم ہے، کسان اتحاد کے وکیل نے کہاکہ جہانگیر ترین اسلام آباد میں بیٹھ کرڈھرکی شوگرمل کے پرمٹ جاری کررہے ہیں، ڈھرکی شوگرمل تک گنا پہچانے کاخرچہ کسان کوبرداشت کرناپڑ تا ہے ۔جسٹس عمر عطا بند یا ل نے کہاکہ صوبہ پنجاب میں 180روپے فی من کے نر خ مقرر ہیں، لیکن کوئی بھی شوگر مل یہ نرخ نہیں دے رہی بلکہ کسی جگہ کسان کو140کسی جگہ 120 روپے کے نرخ مل رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ چینی کی قیمت مقررکرنے کے بارے میں عدالتی مداخلت پہلے بھی بہتر ثابت نہیں ہوئی تھی،ہائیکورٹ نے اتفاق،چوہدری اور حسیب وقاص کے قیام کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ شوگرملز نہیں پاورپلانٹس ہیں،اب بند شوگر ملوں کوکھولنے کاکوئی جواز نہیں ہے اس حوالے سے درخواست ہم پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں، ہم عام کسان کے مفاد کے لیے بیٹھے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ بند شوگرملوں کوکھولے بغیر مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ ہمیں اس کاحل بتادیا جائے، جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ ہم اپنی یقین دہانی پر قائم ہیں اورکسانوں سے گنا خریدیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بھی توہو سکتا ہے جو شوگر ملیں بند ہیں وہی یہ مسائل پیدا کر رہی ہوں لیکن جوکچھ بھی ہے وہ نہیں کھلیں گی یہ شوگر ملیں عدالتی حکم پر بند ہیں، عدالتی حکم کا احترام ہونا چاہیے، کسان اتحاد کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسان کسی دوسرے کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں ،ا صل بات یہ ہے کہ مزید شوگر مل لگنے کے باعث کسانوں نے زیا دہ گنا کاشت کیا ہے اورجب تک کھیت میں گنے کی فصل لگی رہے گی کسان نئی فصل کی بوائی نہیںکر پائے گا، وقت کے ساتھ گنے کا وزن بھی پڑے پڑے کم ہو رہا ہے۔ شوگر مل والے کھڑی فصل کے پیسے دے دیں۔ شوگر مل والے کسان کو پیسے دے کر گنا مرضی کے مطابق اٹھا لیں،سماعت کے دورا ن عدالت نے گناخریداری کے مسئلے کے حل کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جس پر اعتزاز احسن نے کہاکہ شوگرکین کمشنر گناخریداری کے پوائنٹ کی نشاندہی کریں، ہم گنا خریداری کے لیے تیار ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کل شام تک ہمیں گناخریداری کامکمل پلان پیش کیاجائے۔ متعلقہ علاقوں کے سیشن ججز ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر اور کسانوں کے وکیل مل بیٹھ کر گناخریداری کاپلان دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے ایڈیشنل ججز پرمشتمل کمیٹی بنادی ہے،وہ پلان پر عمل کرائے گی۔چیف جسٹس نے کہاکہ ٹریکٹر ٹرالی تاخیرسے خالی ہوگی تو اخراجات شوگرمل برداشت کرے گی کیونکہ ٹریکٹر ٹرالی کے کھڑی رہنے سے گنے کاوزن کم ہوجاتا ہے۔ کسان کوقیمت وہی ملے گی جو کین کمشنر مقررکرے گا ۔