چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، مگر ایک چیز پارلیمنٹ سے بھی سپریم ہے اور وہ آئین ۔
یہ بات چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نےسپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہی اور مزید کہا کہ یہی آئین عدلیہ کو پارلیمنٹ کی قانون سازی پر نظر ثانی کا حق دیتا ہےاور کہا جارہا ہے عدلیہ مداخلت کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقننہ کو آئین سے ہٹ کر کوئی اختیار حاصل نہیں، مقننہ بنیادی حقوق کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی۔
اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے جیونیوزسے وابستہ صحافی حامد میرسے مکالمہ بھی کیااور کہا کہ عدلیہ کے لیے لیڈر شپ بہت مقدم ہے، ہم سمجھنے کے لیے سوال کررہے تھے کہ کوئی ایسا شخص پارٹی لیڈربن جائے تو کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھنے کے لیے سوالات اٹھاتے ہیں، کسی کو ٹارگٹ نہیں کرتے،ہماری باہمی بات چیت یا ریمارکس کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔
حامد میرنے کہا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں آپ ان کی باتوں پر توجہ نہ دیں،تو جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ ہم بالکل کوئی توجہ نہیں دے رہے، ہم کمزور نہیں ہیں، وضاحت نہیں دے رہے، قطعا نہیں گھبرائیں گے، طاقت کا بھرپوراستعمال کریں گے جو اللہ نے دی ہےلیکن اس طاقت کا استعمال نیک نیتی سے کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان میں اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ایوان کو کام کرنے، تعیناتیوں اور دیگر فیصلے کرنے کا حق ہے یا نہیں۔