اسلام آباد(جنگ نیوز،ایجنسیاں)تحریک انصاف نےنوازشریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے فیصلے کو تاریخی قراردیتے ہوئے جشن منانے کا اعلان کردیا،جہانگیر ترین کا کہناہے کہ کارکن گھروں سے نکلیں اورعوام کو مٹھائیاں کھلائیں‘بابراعوان کاکہناتھاکہ ایک بار پھر گونوازگوہوگیا‘چورگیا‘اب ڈاکوبھی جائیگا‘فواد چوہدری کے مطابق فیصلہ تاریخی ہے ‘نااہل کو سپریم کورٹ نے پھر نااہل قراردیا‘ن لیگ فیصلہ تسلیم کرے ‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدکے مطابق نوازشریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے فیصلے کے بعد سینیٹ ٹکٹ اورلودھراں الیکشن بھی ختم ہوگئے ۔تفصیلا ت کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الطاف کے بعد نواز شریف پر پابندی لگنے والی ہے‘سپریم کورٹ کو پاناما کیس میں نواز شریف کو جھوٹ بولنے پر سیدھا جیل میں ڈالنا چاہیے تھا لیکن اقامہ پر نااہل کرکے سابق وزیراعظم کو سڑکوں پر نکلنے کا موقع دیدیا، جلدن لیگ کی عدلیہ مخالف سرگرمیوں کیخلاف اسلام آباد میں ایک بڑا جلسہ عام کروں گا جس میں عوام چوروں کے خلاف اور عدلیہ و انصاف کے ساتھ کھڑے ہونے کا ثبوت دے گی اور میں بتائوں گا کہ نوازشریف کو کیوں نکالا، اب ایسا نہیں چلے گا کہ کرپشن کر کے اپنی تجوریاں بھری جائیں اور جب عدلیہ سزا دے تو پٹواریوں کو بلا کر جلسے کرتے پھریں اور عوامی عدالت کے راگ الاپنے لگیں، حدیبیہ پیپرز ملز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، شہباز شریف کا حال بھی نواز شریف جیسا ہو گا۔ گزشتہ روزپارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک دشمن کی بمباری سے نہیںاداروں پر حملے کرنے سے تباہ ہوتے ہیں،اگر ادارے ٹھیک ہوتے تو نیب نواز شریف کو پکڑ لیتی، ن لیگ پارلیمنٹ میں نواز شریف سے جواب مانگنے کی بجائے اس کی چوری چھپا رہی ہے کیونکہ ان کو بھی کھلایا گیا ہے‘شاہد خاقان خود ایل این جی میں پھنسا ہوا ہے اور وہ نواز شریف کو بچا رہا ہے،یہ ایک پورا مافیا ہے، اوپر گاڈ فادر بیٹھا ہے اور نیچے والوں کو بھی کو کھلا رہا ہے‘کیا کہیں ایسا ہوتا ہے کہ چوری بھی کریں اور کہیں کہ احتساب عوام کریں گے‘ اسلام آباد میں تاریخی شو کر کے بتائوں گا کہ نواز شریف کو کیوں نکالا گیا‘ن لیگ ملک کے مستقبل کے لئے خطرہ بن چکی ہے‘ملک کا سابق اور موجودہ وزیر اعظم عدلیہ کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، اصولاً ان پر توہین عدالت لگنی چاہئے تھی، اگر میری طرح کا کوئی چیف جسٹس ہوتا تو یہ آج اڈیالہ جیل میں ہوتے‘ تین ہفتے میں نواز شریف کا فیصلہ آنے والا ہے ۔