خیبر پختونخوا جنگلات کی رائلٹی میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی حصہ دار بنا دیا ہے، جس کا آغاز ضلع چترال سے کیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چترال کے سب ڈویژن دروش میں اب تک صرف مردوں کو جنگلات کی رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا لیکن اب خواتین کوبھی اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ اقدام مالاکنڈ میں شروع کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سوڈر کا کہنا ہے کہ جنگلات سے ہونے والی آمدن میں60 فیصد مقامی کمیونٹی اور 40فیصد حکومت کا حصہ ہوتا ہے۔ مقامی کمیونٹی میں اب تک خاندان کے صرف مرد افراد کو ہی حصہ ملتا تھا خواتین اس میں شامل نہیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف مرد حضرات پر مشتمل ایک گھرانے کو لگ بھگ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ملتے تھے، لیکن اب خواتین کو شامل کرنے کے بعد دوبارہ سے تقسیم کا عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ضلعی انتظامیہ کے پاس تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ روپے پڑے ہیں جو ان لوگوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔
سب ڈویژن دروش سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سرکاری افسر نے بتایا کہ یہ خواتین کی بہتری کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ ہے اور اس سے مقامی لوگوں کو فائدہ ہوگا۔