حیدرآباد( بیورو رپورٹ) ارسا نے بیراجوں اور کینالو ں کو پانی کی فراہمی بند کردی، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی سطح زیرو کیوسک رہ گئی،ارسا نے 9روز میں کوٹری اپ اسٹریم میں پانی کی سطح ایک ہزار کیوسک کم ہوجانے سمیت گڈ واور سکھر میں پانی کا بہاؤبڑی حد تک نیچے ہونے کی وارننگ جاری کردی جبکہ منگلا اور تربیلا میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ گئی،دوسری جانب حکومت سندھ اور وفاق کے مابین تنازعحل ہونے کے بجائے طول پکڑنے لگا،صوبے کےعوام اور زراعت سے وابستہ طبقہ شدید پریشانی کا شکار، چشمہ،جہلم لنک کینال،تونسہ و پنجند فلڈ کینال فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں موسم گرما کی آمد سے پہلے ہی پانی کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے اس ضمن میں مثبت اقدامات اٹھانے کے بجائے وفاق اور صوبہ پنجاب پر پانی چوری کے الزامات لگائے جارہے ہیں،جبکہ حصے کا پانی نہ ملنے کی بھی شکایات معمول ہیں،گزشتہ روز ارسا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ چکی ہے، اس وقت تربیلا میں 1386عشاریہ صفر،جبکہ منگلا میں پانی کی سطح 1050 عشاریہ صفر فٹ تک پہنچ گئی ہے،جس کے پیش نظر مذکورہ ڈیموں میں ڈیڈ لائین کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، دوسری جانب چشمہ جہلم لنک کینال، تونسہ اور دیگر کینالوں میں بھی پانی کی ذخیرہ اندوزی کم ہوگئی ہے۔ ارسا کے اعداد شمار کے مطابق سی جے لنک کینال میں پانی کا بہاؤ20ہزار کیوسک،جبکہ تونسہ کے مقام پر اپ اسٹریم کے مقام پر 30ہزار اور ڈاؤن اسٹریم میں 27ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ارسا کے مذکورہ اعداد وشمار کے بعد سندھ کے گڈو،سکھر اور کوٹری بیراجوں میں پانی کا بہاؤکم کئے جانے کا قومی امکان ہے،اس صورتحال میں حیدرآباد سمیت زیریںسندھ کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں پانی کی شدید قلت ہوسکتی ہے۔ جنگ کو موصول ہونے والیدستاویزات کے مطابق گڈو بیراج میں اپ اسٹریم 29ہزار کیوسک جبکہ ڈاؤناسٹریم پر پانی 25ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیاہے،اسی طرح سکھر بیراج میں اپ اسٹریم 26ہزار اور ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا بہاؤ35ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور کوٹری کے مقام پر 3405اپ اسٹریم اورڈاؤناسٹریم پر زیرو کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ارسا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 9روز میں پانی کا بہاؤمسلسل بدترین سطح تک پہنچ سکتا ہے، منگلا و تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچنے کے بعد وہاں سے پانی کی فراہمی بند کردی گئی ہے،ایسے میں تونسہ میں پانی کا بہاؤ30ہزار سے کم ہوکر 9ہزار اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم پر 3ہزار کیوسک رہ جائے گا،اسی طرح گڈو میں پانی کم ہوکر 12ہزار اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم میں 10ہزار کیوسک ہوجائے گا۔ ارسا کے مطابق 9 روز میں سکھر بیراج میں بھی پانی کی سطح کم ہوجائے گی،جس کےبعد اپ اسٹریم میں پانی کم ہوکر 9ہزار کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم پر 3ہزار کیوسک تک صورتحال پہنچ جائے گی،جبکہ کوٹری میں اپ اسٹریم 2ہزار کیوسک رہ جائے گی، باوثوق ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ سندھ کے بیراجوں میں مذکورہ صورتحال 50 برس قبل ہوئی تھی،جس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ آنے والے کچھ روز میں سندھ کے اندر پانی کی قلت خراب صورتحال اختیار کر سکتی ہے۔ دوسری جانب ایوان زراعت سندھ کا چیمبر آف کامرس کے دفتر میں ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں کاشتکاروں نے پنجاب کی جانب سے فلڈ کینال کھولے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پنجاب کے فلڈ کینال بند کرکے سندھ کو پانی فراہم کیا جائے ۔