• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کس حیثیت سے نیب کیخلاف قرارداد لائی گئی، چیف جسٹس

کس حیثیت سے نیب کیخلاف قرارداد لائی گئی، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان نےاحدچیمہ کی گرفتاری کےمعاملےپر افسروں کو احتجاج سے روک دیااور ریمارکس دیئےکہ کس حیثیت سے نیب کے خلاف اسمبلی سے قرارداد منظور کرائی گئی،کیا سپریم کورٹ بلائے تو اس کے خلاف بھی قرارداد منظور کرلی جائے گی،عدالت نے احد چیمہ کا سروس پروفائل ،تنخواہ اور دی جانے والی مراعات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بینچ نےلاہوررجسٹری میں ایل ڈی اے سٹی از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ،چیف سیکریٹری پنجاب اور ڈی جی ایل ڈی اے عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نےکمپنیوں کے مالکان اور شیئر ہولڈرز کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا،اور ڈی جی ایل ڈی اے سے کہاکہ قانون پڑھ کر سنائیں،کس قانون کے تحت نجی کمپنیوں سے معاہدہ کیا، قانون میں کہاں لکھاہےکہ نجی کمپنی سے معاہدہ کیا جاسکتاہے۔

ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ2013ءمیں ڈی ایچ اے ماڈل اختیار کیاگیا،اس وقت احد چیمہ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔

عدالت نےان سے احد چیمہ کی تنخواہ اورمراعات بارے دریافت کیاجس پر چیف سیکریٹری نے بتایا کہ گریڈ19کے افسر کی تنخواہ عموماًایک لاکھ ہو سکتی ہے،لیکن احد چیمہ14لاکھ سے اوپر لے رہے تھے۔

سپریم کورٹ نے احد چیمہ کا سروس پروفائل،تنخواہوں اورمراعات کا تمام ریکارڈ طلب کرلیااور افسروں کے احتجاج اور نیب کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرار داد کی منظوری پر برہمی کااظہار کیا۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اب کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا ،جس نے استعفیٰ دینا ہے ،دےکرگھرچلاجائے۔عدالت نے آئندہ سماعت پرپیرا گون سٹی سے متعلق ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

تازہ ترین