• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پرفیکٹ 10 کا کوئی وجود نہیں

میں جانتا ہوں کہ میں لوگوںکو دوٹوک انداز میں یہ بتا کر غصے سے پاگل کرسکتا ہوںکہ ابھی اُن کی پراڈکٹ پرفیکٹ ٹین کا درجہ نہیں رکھتی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی تصور کتنا شاندار ہے۔ پرفیکٹ ٹین کا مرحلہ کبھی نہیں آتا، اور نہ ہی آنا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ ہر کام میں بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ میرے معیار ’’ برنسنو میٹر ‘‘ پر 9نمبرحاصل کرنا ہی اصل کامیابی ہے ۔ گویا یہاں سے بہت آگے کا سوچنا ہے ۔

اس بات پر یقین کرنا خطرناک ہے کہ آپ کسی چیز کی معراج تک پہنچ چکے ہیں۔ جب لوگ یقین کرنا شروع ہوجائیں کہ وہ اپنی منزل کو پاچکے تو وہ عام طور پر اپنی کامیابی پر نازکرتے ہوئے آرام سے بیٹھ جاتے ہیں ۔ اس دوران بہت سے افراد جنونی انداز میں کام کررہے ہوتے ہیں۔ میں خود بھی چیزوں کے انتخاب میں اپنی چوائس کا خیال رکھتا ہوں۔ لیکن زیادہ تر پریشان کن صارفین کے برعکس جب مجھے کسی خراب سروس سے واسطہ پڑتاہے تو میں آپے سے باہر ہونے کی بجائے اس صورت ِحال سے لطف اٹھاتا ہوں۔

میرے پہلے کاروبار کی شروعات اُس وقت ہوئی جب مجھے ریکارڈ اسٹورز سے نکل جانے کاکہا جانے لگا۔ میں بہت مشکل سے بچائی ہوئی پاکٹ منی سے من پسند ریکارڈ تلاش کررہا ہوتا تھا۔ میں نے اسی تصور کو ذہن میں رکھ کر لندن میں ورجن ریکارڈ شاپ کھولی۔ میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ یہاں سے کسی کو نکل جانے کا نہیں کہا جائے گا ۔ یہاں نوجوان افراد ، جوہمارے گاہک ، یاممکنہ گاہک ہوںگے، جتنی دیر چاہیں گزاریں۔

اُس زمانے میںنوجوان کافی بار میں ایک کافی کا کپ لے کا گھنٹوں گزار دیتے تھے ۔ میںنے اسی تصور کو ورجن ریکارڈ میں عملی شکل دی۔ میں نے سوچا کہ ایک ریکارڈ شاپ میں کچھ نرم کرسیاں رکھنے میں کیا حرج ہے ۔ یہاں وہ بیٹھ کر موسیقی پر بات بھی کرلیں گے اور موسیقی (ریکارڈز ) خرید بھی لیں گے ۔ اس طرح میری دوکان پر آنا اُن کے لیے ایک عمدہ تفریح ہوگی۔ عظیم کتب فروش اداروں کو یہ خیال کوئی تیس برس بعد آیا کہ وہ بھی اپنے صارفین کو ایسا ماحول فراہم کریں۔

اس میں راز یہ ہے کہ اپنے بزنس یا برانڈ کو ہمیشہ صارفین کی نگاہ سے دیکھیں۔ آپ کاروبار کی ترقی کو مالیاتی پیمانے پر جانچنے کی بجائے اس کے صارف بن کردیکھیں کہ کیا آپ سروس سے مطمئن ہیں۔اس جانچ کا آغاز سادہ طریقے سے کریں۔ اپنے بزنس کی کسٹمر سروس لائن پر فون کریں۔ بلکہ اس سے بھی پہلے، فون نمبر تلاش کریں اور دیکھیں کہ کیا وہ صارفین کو آسانی سے مل جاتا ہے ۔ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ رابطہ کرنے کا عمل آپ کے صارفین کو کسی قسم کے الیکٹرانک گورکھ دھندے میں الجھا دیتا ہے تو اس سسٹم کو فوراً تبدیل کردیں۔

میرے قریبی ساتھی یہ بات جانتے ہیں، ’’او، رچرڈ، یہ کام نہیں دے گا‘ ‘ کہنا بیل کو سرخ کپڑا دکھانے کے مترادف ہے ۔ ہاں، بعض اوقات ایسا ہوا ہے کہ اُن کی مخالف سوچ میرے ذہن میں عجیب و غریب تصورات ڈال دیتی ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسی کام کے ناممکن ہونے کا یہ کوئی جواز نہیں کہ اس سے پہلے یہ کبھی نہیں کیا گیا۔ اکثر اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ا س سے پہلے کسی نے اس کی کوشش ہی نہیں کی تھی ۔ عام طور پر ناکامی کا خوف ایسا کرنے سے روکتا ہے ۔

ورجن کمپنیوں میں بے کیف خیالات کی کوئی جگہ نہیں۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو بھی خیال پہلی نظر میں بے کیف دکھائی دے، ہم اُسے رد کردیتے ہیں۔ نہیں، ہم اس میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا یہ قابل عمل ہوسکتا ہے ۔ دوسروں سے آگے رہنے کے لیے متبادل ترکیبیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جمود کاروبار کے لیے زہر قاتل ہوتا ہے ۔

 چنانچہ پرفیکٹ ٹین کی بجائے پرفیکٹ نائن بہتر ہے ۔ اس بلندی سے آپ آگے کی طرف دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ انتہائی کوشش کے بعد انتہائی منزل، اور پھر اس کے بعد ایک اور انتہائی ہدف کی تلاش، یہی بزنس کی اصل روح ہے۔ مثال کے طور پر ورجن اٹلانٹک نے 1980 ء کی دہائی کے وسط میں طیارے کی سیٹ پر نصب ٹی وی ٹیکنالوجی کے پرفیکٹ ہونے کا انتظار کیے بغیر سونی کمپنی کے ویڈیو واک مین خرید لیے ۔ کیا آپ کو ایسے واک مین یاد ہیں؟ہم نے ان میں تازہ فلموں کو اپ لوڈ کردیا ۔ ہم اُنہیں اپنے بزنس کلاس مسافروں کو دے دیتے۔ اس طرح ہم دنیا کی پہلی ایئرلائن بن گئے جس کا ہر مسافر اپنی اپنی پسند کی فلم دیکھ سکتا تھا۔

تاہم ہماری کوشش مکمل نہیںتھی۔ اس میں کچھ خامیاں سامنے آئیں۔ ان واک مین کی بیٹریاں اکثر فلم ختم ہونے سے پہلے ختم ہوجاتی تھیں۔ لیکن اس کے باوجود ہم مارکیٹ میں ایسا کرنے والی پہلی ائیرلائن تھے ۔ ایک سال کے بعد جب سیٹ بیک ٹیکنالوجی بہتر شکل میں سامنے آئی تو بھی ہم اسے استعمال کرنے والی پہلی کمپنی تھے ۔ آج شاید کسی کوبھی یاد نہیں کہ ابتدا میں کیا مشکلات پیش آئی تھیں۔ وقت کے رجحان کو قبل ازوقت بھانپ کر رسک لینے کا تعلق آپ کے اعتماد اور حوصلے ہے ۔

 مثال کے طور پر جب ہم نے اعلان کیا کہ امریکہ میں ورجن کا پہلا میگا سٹور نیویارک ٹائمز اسکوئر میں کھولا جائے گا تو نیویارک کے شہریوں کا خیال تھا کہ ہم واقعی پاگل ہوچکے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک امریکی دوست نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’رچرڈ، تمہارے جسم پر ایک شرٹ تک موجود نہیں رہے گی۔ کوئی بھی صیحح الدماغ شخص شاپنگ کرنے وہاں نہیں جاتا۔ ‘‘اور یہ ’’نصیحت‘‘ میر ے سامنے سرخ جھنڈا لہرانے کے مترادف تھی۔

روایتی دانائی کے لحاظ وہ صاحب بالکل درست کہہ رہے تھے ۔ نیویارک اسکوئر سے کہیں زیادہ پرکشش مقامات ہمارے سامنے موجود تھے۔ ٹائمز اسکوائر اُن کے مقابلے میں ایک چوتھائی بزنس اہمیت نہیں رکھتا تھا۔ لیکن ہم اس جگہ کے بارے میں اچھا تاثر رکھتے تھے ۔ اور چونکہ اس کی کاروباری شہرت بہت اچھی نہیں تھی، اس لیے اس کی قیمت بھی ہمارے لیے کشش کا باعث تھی ۔ عوام کی نظروں میں ایک خوفناک غلطی کرتے ہوئے ہم وہاں چلے گئے ۔

جب ہم نے اپنے میگاسٹور کا آغاز کیا تو یہ نیویارک کے دیگر میوزک سٹورز سے بہت مختلف تھا۔درحقیقت نیویارک نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی تھی۔ یہ راتوں رات سب کا موضوع گفتگو بن گیا۔ پیرس میں موجود ہمارے سٹور ز نے بھی ایسی ہی کامیابی حاصل کی تھی ۔ جلد ہی یہ مقامات شہر میں آنے والے سیاحوں کے پسندیدہ مقامات بن گئے ۔ اگر ہم نے محفوظ راستے کا انتخاب کیا ہوتا توآج ہم منہاٹن میں دوایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی عظیم انٹرپرائز نہ ہوتے ۔

 ٹائمز اسکوائر میں موجود ہونا بذات خود باقی دنیا کے لیے باعث کشش تھا۔ چوبیس گھنٹے چمکنے والا ورجن کا لوگو بے شمار ٹی وی شوز اور وہاں بنائی جانے والی فلموں میں آنے لگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے ایک بہت بڑا رسک لیا تھا، لیکن اس نے ہمیں شہرت کی بلندیوںپر بھی پہنچا دیا۔

چنانچہ جچے تلے رسک لینے سے کبھی خائف نہ ہوں۔ بعض اوقات وہ اتنے خطرناک نہیں ہوتے جتنے دکھائی دیتے ہیں۔ اور پھر اُن کے سے حاصل ہونے والا فائدہ کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔ اس بات کو ذہن میں بٹھا لیں کہ پرفیکٹ ٹین کا دنیا میں کوئی وجود نہیں ہے ۔ جب آپ نویں نمبر پر ہوں تو بہت آگے کی طرف دیکھنا شروع ہوجائیں۔ اس مقام پر پہنچ کر اپنے لیے نہیں، اگلی نسل کے لیے کام کریں۔

© 2018 رچرڈ برنسن (نیویارک ٹائمز سنڈیکٹ کا تقسیم کردہ) 

تازہ ترین