• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تھریسامے کا خفیہ منصوبہ

مائیکل ڈئیکون

برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا کے بارے میںایک دلچسپ خصوصیت کبھی نہ ختم ہونے والی بحث ہے۔ خاص طور پر ہر کوئی اس بات پر متفق نظر آتا ہے کہ تھریسامے کی پوزیشن بریگزٹ کے معاملے میں غلط ہے۔

ٹولپ صدیق (لیب ،ہیمپ اسپیڈ اینڈ کلبورن کے لئے پارلیمان کی رکن ) نے وزیر اعظم کے بارے میں کئے گئے سوال پر جواب دیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تھریسامے سخت شرائط (ہارڈ بریگزٹ)کے حصول کیلئے واویلا مچاتی ہیں۔

ٹولپ صدیق کے اپنے رہنما کے مطابق تھریسامے کسی بھی چیز کےلئے سرگرم نہیں ہیں، کیونکہ وہ خود نہیں جانتی کہ وہ بریگزٹ سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ محض بے معنی باتیں اور بانگ و بلند دعوے ہیںجو لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کی شعلہ بیانی کے باعث ہے ۔ انہوں نےبرطانوی سیاست دان لارڈ بریجز کا بھی حوالہ دیا کہ ٹورے کے عہدیدار جنہوں نےکہا تھا کہ اگر تھریسامے اس معاملے کے حوالے سے سنجیدگی سے اپنا ذہن نہیں بناتی تو برطانیہ کو منزل تک پہنچنے میں شدید خطرات کا سامنا رہے گا ۔

کنزرویٹو پارٹی کے رہنماگرین کرس( کون، بولٹن ویٹ) نے کہا کہ میرےانتخابی حلقے میں ڈی لاریئو برطانیہ کی واحد کمپنی ہے جو ہمارے نئے بلیو پاسپورٹس بنانے کے لئے کوشش کررہی ہے۔

اب تقریباً ایک ہی وقت میں پیٹرک او فلائن جو کہ انڈیپنڈنٹ پارٹی کے رکن ہیں نے اپنے ٹوئٹر بیان میں دائمی منتقلی کے منصوبے کےخلاف احتجاج کیا ہے ۔ ان کے مطابق اس لئے تھریسامے سوفٹ بریگزٹ (آسان شرائط) کو ممکن بنانے کیلئے منصوبہ بندی کررہی ہیں۔

وہ تھریسامے کو ان لوگوں کی طرح دیکھتے ہیں جو خفیہ طور پر یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے بریگزٹ کا معاملہ التوا کا شکار ہوگا جو برطانوی عوام کی جمہوری امنگوں کیخلاف ہے۔

اب آپ کو کم ہی وقت میں سمجھ میں آگیاہوگا، ہمیں ایسالگتا ہے کہ تھریسامے ہارڈ بریگزٹ پر تلی ہوئی ہیں، سوفٹ بریگزٹ پر تلی ہوئی ہیں، بریگزٹ کو روکنے پر تلی ہوئی ہیں اور وہ اس معاملے میں مکمل طور پر تذبذب کا شکار ہیں۔

تھریسامے اس معاملے کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتی ہیں اور اپناسر ہلاتے ہوئےبےصبری سے یہ اعلان کرتی ہیں کہ وہ ’’بہت چالاک‘‘ ہیں۔ وہ ہمیشہ سے یہ وضاحت کرتی نظر آتی ہیں کہ وہ صاف گو ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ لوگ کیسےان کے خیالات اور نقطہ نظر سے متفق ہوسکتے ہیں۔

وہ کم از کم یہ فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں کہ وہ بریگزٹ کے بعد کس رنگ کا پاسپورٹس متعارف کروانا چاہتی ہیں۔ تاہم ان کے اس منصوبے کو عملی شکل دینے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

کنزرویٹو پارٹی کے رہنماگرین کرس( کون، بولٹن ویٹ) نے کہا کہ میرےانتخابی حلقے میں ڈی لاریئو برطانیہ کی واحد کمپنی ہے جو ہمارے نئے بلیو پاسپورٹس بنانے کے لئے کوشش کررہی ہے۔ان ۔۔ ۔میں دو کمپنیوں کا تعلق فرانس سے ہے۔

ایک ایم پی (رکن اسمبلی)نےآہ بھرتے ہوئے کہا کسی بھی حیران کن نتائج کی وجہ سے ٹوری ارکان ایک اضطراب میں مبتلا ہیں۔

کرس گرین نے ان کا دفاع کرتے ہوئےکہ کیا میرے معزز دوست ان تمام کام کو کرنے کا وعدہ کریں گے جس سے وہ ہمارے مینوفیکچرز کو سپورٹ کرسکتی ہیں اور برطانیہ کےلیےاپنے نئےبلیو پاسپورٹس بنوائیں گے۔

افسوس کسی نےبھی اب تک وعدہ نہیں کیا۔ وزیر اعظم نےخود یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ اس معاملے میں بے بس تھیں۔ تھریسامے نے کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ میرے معزز دوست کے علم میں یہ بات ہوگی کہ یہ ایک کھلا اور جائز مسابقت ہوگا اور میں انفرادی طور پراس بڈ پر تبصرہ نہیں کرسکتی۔ ‘‘

ان کے ہاتھوں کو باندھ ریڈ ٹیپ دیئے گئے تھےیا بریگزٹ کے بعد بلیو ٹیپ سے ان کے ہاتھوں کو باندھ دیئے جائیں گے۔

ابھی بھی تھریسامے نےبڑے فخر سے مزید کہا کہ وہ اس بات کی ضمانت دے سکتی ہیں کہ جو بھی نیا پاسپورٹ بنوائے گا ان کا پاسپورٹس بلیو ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ’’میرے خیال میں یہ بالکل درست ہے کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا کے بعد ہم پاسپورٹس کارنگ منتخب کرنے کے بارےمیں واپس لوٹیں گےجو ہم چاہتے ہیں، نہ وہ جو یورپی یونین چاہتا ہے!‘‘

اگر ہم فرانس مینو فیکچرنگ بولی لگانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں اس کو بنوانے میں کچھ وقت لگے گا۔ خاص طور پراگر قابل فخر نئے بلیو پاسپورٹس کے سامنے والی سائیڈ پر ایک سطر کا اضافی کردیں جو یہ کہے ’’میڈ ان یورپی یونین۔‘‘

تازہ ترین