پشاور(ارشد عزیز ملک) تحریک انصاف حکومت کے گڈ گورننس کے دعوئوں کے برعکس گورنر انسپکشن ٹیم نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان کو صوابی یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جبری رخصت پر بھجوانے کی سفارش کردی تاکہ وہ محکمانہ انکوائری پر اثرانداز نہ ہوسکیں‘ انسپکشن ٹیم نےانتظامی عہدوں پر غیرقانونی طورپر تعینات اساتذہ کو فوری طورپر ہٹانے اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں ایک سے 16تک سیاسی بنیادوں کنٹریکٹ بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کی بھی سفارش کردی ۔رپورٹ میں جعلی ڈگریوں کے معاملے کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے اورغیرقانونی نئے شعبہ جات ختم کرکے تمام طلباءکو عبد الولی خان یونیورسٹی ‘ دیگر جامعات یا کالجز میں بھجوانے کی تجویز پیش کی گئی ہے‘ یونیورسٹی میں بھرتیوں کے لئے تعلیمی قابلیت ٗ اہلیت اور تجربے میں تبدیلی کو بدنیتی پر مبنی قراردیا گیا ہےوائس چانسلر نےمروجہ طریقہ کارکےبرعکس اپنے بہنوئی شفیق خان کو اسسٹنٹ کنٹرولرامتحانات تعینات کیا ‘ تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخواجو صوابی یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں نے صوابی یونیورسٹی میں سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کی شکایات پر گورنر انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کا حکم دیا تھا ۔گورنر انسپکشن ٹیم نےتحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ گورنر کو پیش کردی ہے ۔