• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسٹار کڈز ... ابھرے ہیں نئے اسٹار بن کر

فاروق احمد انصاری

ٹیلنٹ اگر موروثی ہوتا تو سچن ٹنڈولکر یا حنیف محمد کا بیٹا بھی زبردست ریکارڈ ساز ہوتا یا نتن مکیش اپنے آنجہانی پتا جی لیجنڈری مکیش کی یاد بھلا چکا ہوتا اور عادل مراد کی صورت میں پاکستان کو ایک اور چاکلیٹی وحید مراد مل چکا ہوتا۔ 

 پاکستانی فلمی صنعت میں بہت کم ایسی مثالیں ملیں گی جب ایک کامیاب اداکار یا اداکارہ کے بیٹے نے اداکاری کے میدان میں اپنے فن سے چونکا دیا ہو۔ اس سلسلے میں اداکار شان سرفہرست ہیں ۔

اپنے دور کے معروف ہیرواور ولن آصف خان کے یبٹے ارباز خان نے بھی اردو اور پنجابی فلموں میں کئی کامیابیاں حاصل کیں، تاہم وہ مقام نہ بنا سکے جو شان کو حاصل ہے۔

 سلطان راہی کے بیٹے حیدر سلطان بھی بڑے کروفر سے سلور اسکرین پر جلوہ گر ہوئے لیکن بری طرح شکست کھا گئے۔ معروف اداکار سید کمال کے بیٹے غالب کمال بھی کوئی کمال نہ دکھا سکے۔ 

سلمیٰ ممتاز کی بیٹی ندا ممتاز بھی دیگر میں ممتا ز نہ ہوسکیں۔ عنایت حسین بھٹی کے صاحبزادے وسیم عباس، فلمی صنعت کے سپرسٹار وحید مراد کے بیٹے عادل مراد، منور ظریف اور رنگیلا کے بیٹوں نے بھی کامیابی کے پھول نہیں سمیٹے۔اپنے وقت کی حسین اور شوخ اداکارہ نشو کی بیٹی صاحبہ نے کافی فلموں میں کام کیا اور محمد افضل ریمبو کے ساتھ ان کی جوڑی کو کسی حد تک پذیرائی ملی لیکن وہ بھی ایک کامیاب اداکارہ نہ بن سکیں۔

زمانہ حال کی بات کریں تو کچھ ایسے اداکار ہیں جو اپنی صلاحیتوں کے بل پر انٹرٹینمنٹ کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں ان میں جاوید شیخ ، عابد علی ، فرید نواز بلوچ، افشاں قریشی ،سیمی راحیل ، عرفان کھوسٹ ، صبا حمید کے بچے قابل ذکر ہیں ۔

شان

شان ماضی کی نامور اداکارہ نیلو اور بے مثل کہانی نویس، مکالمہ نگار اور ہدایتکار ریاض شاہد کے صاحبزادے ہیں۔ شان تقریباً 25 برس سے پاکستانی فلمی صنعت میں اپنے نام کا جھنڈا گاڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بے شمار اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا اور بلاشبہ وہ ایک کامیاب ترین اداکار تسلیم کیے جاتے ہیں۔

 پہلی فلم ’’بلندی‘‘ سے لیکر ’’وار‘‘ تک انہوں نے تنقید کے وار سہتے ہوئے اپنے نام اور مقام کو قائم رکھا ہے ،۔ شان 500 سے زائد فلموں میں کام کرچکے ہیں۔ اگر انہیں لالی ووڈ کی شان کہا جائے تو بے جانہ ہوگا، ان کی سب سے اچھی بات ان کی حب الوطنی ہے کیونکہ بھارت سے کئی بار آفر ہونے کے باوجود وہ صرف پاکستان کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔

مومل شیخ

جاوید شیخ کی صاحبزادی نے ’’ مرۃ العروس ‘‘ سے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ مومل شیخ بھارتی فلم ’’ ہیپی بھاگ جائے گی‘‘ میں کام کرچکی ہیں لیکن بدقسمتی سے فلم باکس آفس پر زیادہ بھاگ نہیں سکی۔ 

جاوید شیخ کو پاکستان کا انیل کپور کہا جائے تو شاید وہ برا نہیں مانیں گے کیونکہ انیل کپور کی طرح وہ آج بھی انرجی سے بھرے نظر آتے ہیں۔ جاوید شیخ کی فیملی کو کپور فیملی سے بھی مماثلت قرار دینے کی کوشش کی گئی جس پر اداکارہ مومل شیخ نے کہا ہے کہ ہمارے خاندان کا بالی ووڈ کے کپور خاندان کے ساتھ موازنہ درست نہیں ۔ 

انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ کپور خاندان کی پانچ نسلیں فلم انڈسٹری کا حصہ رہی ہیں جبکہ میرے والد جاوید شیخ کے بعد میرا بھائی شہزاد شیخ اور میں شوبز انڈسٹری کا حصہ بنی جبکہ پھوپھی زاد شہروز سبزواری اور میرے پھوپھا بہروز سبزواری بھی شوبز کی دنیا میں کام کررہے ہیں اوراسی وجہ سے لوگ ہمارا کپور فیملی سے موازنہ کرتے ہیں ۔

مومل کا کہنا تھا کہ میں نے شوبز میںکامیابیوں کے لئے بڑی جدوجہد کی ہے اور میرے والد جاوید شیخ نے میری اور بھائی کی کسی طرح سے بھی سفارش نہیں کی بس وہ ایک ہی نصیحت کرتے ہیں کہ محنت کرتے جائو تو کامیابیوں کے دروازے تمہارے لیے کھلتے جائیں گے اورواقعی ان کے لیے کامیابیوں کے در وا ہورہے ہیں۔ مومل شیخ بھارتی اسٹار رنویر سنگھ کے ساتھ کام کرنے کی خواہشمند ہیں ۔

شہروز سبزواری

بہروز سبزواری بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی سے لے کر آج تھری ڈی تک اسی توانائی سے کام کررہے ہیں جس کا اظہار انہوں نے ’’خدا کی بستی‘‘ میں کیا تھا۔ان کے صاحبزادے شہروز سبزواری ان کے نام کو آگے بڑھا رہے ہیں اور ایک خبر کے مطابق شہروز اور ان کی اہلیہ سائرہ شہروز ایک ساتھ فلم میں جلوہ گر ہونے والے ہیں۔

 اس سے قبل شہروز بہت جلد سید نور کی ہدایات میں بننے والی فلم ’’چین آئے نہ‘‘سے فلمی دنیا میں ڈیبیو کر چکے ہیں۔ جو مس پاکستان یو ایس اے سارش خان کی بھی پہلی فلم تھی۔

میشا شفیع

ہر کردار کو بڑے بھر م سے نبھانے والی صبا حمید کی صاحبزادی میشا شفیع بھی ٹیلنٹ سے مالا مال ہیں۔ ان کا میوزک ہی نہیں، فیشن بھی زیر گفتگو رہتاہے۔ آج کے دور کی میشا شفیع لگتاہے کہ کبھی اپنی والدہ کی طرح رونے دھونے والے کردار نہیں کر ے گی۔

2006میں’’ محبت خواب کی صورت‘‘ سے پاکستان ٹی وی اور 2012 میں میرانائیر کی فلم The Reluctant Fundamentalist میں ہالی ووڈ ڈیبو کرچکی ہیں۔ بھاگ ملکھا بھاگ‘ میں فرحان اختر اور سونم کپور کے مقابل اپنی اداکاری کی دھاک بٹھا چکی ہیں۔ 2014میں شان شاہد کی’’ وا ر‘‘میں بھارتی خفیہ ایجنٹ لکشمی کا کردار بخوبی نبھا چکی ہیں۔

شہزاد شیخ

جاوید شیخ کے صاحبزادے شہزاد شیخ ماڈل پلس ایکٹر ہیں۔ 2011میں ٹی ڈرامہ ’ ڈریمرز‘ سے کیریئر کا آغاز کیا۔ 2013میں ’ میں ہوں شاہد آفریدی ‘‘ اور 2015ء میں فلم ’’ کراچی سے لاہور‘‘ میں لیڈ رول کرچکے ہیں ۔ ’’ عینی کی آئے گی بارات‘‘، می رقصم اور میرے ہمراہی ‘‘ ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ اس وقت احسن تالش کی ڈائریکشن میں ڈرامہ ’’ تعبیر ‘‘ میں مصروف ہیں۔

مہرین راحیل

معروف اداکارہ سیمی راحیل کی صاحبزادی ماڈلنگ اور ایکٹنگ کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔ ’میری ذات ذرہ بے نشاں،داستان، مستانہ ماہی، اشک ا و ر زندگی گلزار ہے ـ‘ میں بہترین اداکاری کرچکی ہیں۔ 2011میں جواد احمد کی فلم ’’ ورثہ‘‘ سے فلم ڈیبیو کرچکی ہیں۔ 2013میں برٹش ڈائریکٹر اسٹیون ڈین مور کی ڈائریکٹ کردہ فلم ’’ تمنا‘‘ میں بھی صلاحیتوں کا اظہار کرچکی ہیں۔

فیصل قریشی

’’ میری ذات ذرہ بے نشاں‘‘ میں فیصل قریشی نے ناقابل یقین اداکار ی کی ، میرے نزدیک جو کسی بھی لحاظ سے شاہ رخ خان سے کم کی نہیں تھی۔ فیصل قریشی کو یہ ٹیلنٹ اپنی والدہ افشاں قریشی سے ملا ،جن کی صلاحیتوں کا ایک زمانہ معترف ہے۔ 

1992 میں فلم ’’ سزا‘‘ سے انہوں نے اپنے کیریئر کا آغازا کیا ۔ فیصل قریشی کے کریڈٹ پر بہت سے سپر ہٹ ڈرامے ہیں جن میں بشر مومن، من کے موتی،اب گھر جانے دو، بارش کےآنسو ، تیرے لیئے ، رسوا، صندل ، ادھوری عورت ، مریم ، جیو ٹی وی کی ری میک ’ آئینہ ‘ وغیرہ قابل ذکرہیں۔ فیصل کئی ایوارڈ ز سمیٹ چکے ہیں ۔پاکستانی انٹرٹینمٹ میں ان جیسا کوئی نہیں ہے۔

میرا انصاری

میرا انصاری ہمہ جہت ادکارہ بشریٰ انصاری کی ہونہا ر صاحبزادی ہیں ۔ کم عمری میں ہی اپنی والدہ کے ساتھ ڈراموں اور ماڈلنگ کی دنیا میں کام کرنا شروع کردیا تھا۔ ڈراموں سے زیادہ ٹی اشتہار ات ان کی وجہ شہرت ہیں ۔

اسٹار کڈز ... ابھرے ہیں نئے اسٹار بن کر

ایمان علی

سیزنڈ اداکار عابد علی کے گھر جنم لینے ولی ایمان علی ماڈل اور اداکارہ ہیں۔ایمان نے اپنی اداکاری کا آغاز شعیب منصور کی 2007ء کی فلم ’’خدا کے لیے‘‘ سے کیا۔ اُنہوں نے شعیب منصور کی دوسری فلم بول (فلم) میں بھی کام کیا جو 2011ء میں منظر عام پر آئی۔ایمان علی نے ماڈلنگ زیادہ تر بھارتی فیشن ڈیزائنر ز کے ساتھ کی ہے۔ 2006میں ’بیسٹ ڈریسڈ سیلبریٹی کا ایوارڈ جیت چکی ہیں۔ شعیب منصور کے میوزک ویڈیو میں بھی جلوہ گر ہوچکی ہیں۔ 2015 میں انجم شہزاد کی’’ ماہ میر‘‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین