• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیری سیکٹرمعیشت میں پوٹینشل کے مطابق حصہ ادا نہیں کرپارہا،زاہدحسین

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) ڈیری سیکٹر کو حکومت اور پالیسی سازوں کی طرف سے نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے یہ شعبہ ملکی معیشت میں اپنی پوٹینشل کے مطابق حصہ ادا نہیں کرپارہاہے۔ ڈیری سیکٹر ملک کا بڑا غیر رسمی شعبہ ہے جس سے ایک اندازے کے مطابق 85لاکھ افراد وابستہ ہیں جس میں رسمی شعبے کا حجم 3 سے 5 فیصد ہے جبکہ باقی سارا کام غیر رسمی شعبے میں ہو رہا ہے۔پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی کے وفد سے گفتگو میں کہا کہ صارفین کی زیادہ ترضروریات غیر رسمی شعبہ پوری کر رہا ہے مگر عوام میں کھلے دودھ کے معیار کے بارے میں پائے جانے والے ابہام کی وجہ سے ڈبہ بند دودھ کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جس کا براہ راست اثرغیر رسمی ڈیری انڈسٹری پر پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دودھ کی پیداوار کے اعتبار سے تیسرا بڑا ملک ہے اسکے باوجود ڈیری سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہے اور حکومت خشک دودھ کی درآمد پر مجبور ہے تاہم اگر درآمد پر پابندی لگائی جائے یامحاصل بڑھائے جائیں تو مقامی صنعت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ ڈیری سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے اسباب میں بعض ریگولیڑی اور ٹیکس کے مسائل شامل ہیں۔ 2017کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی زراعت میں 50فیصد حصہ مویشوں کا ہے جس کا ملکی جی ڈی پی میں تقریباً 11فیصد حصہ ہے اس کے باوجود اس شعبے کے حوالے سے پالیسی ساز تساہل سے کام لے رہے ہیں۔ دودھ کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور وقتاً فوقتاً دودھ کی قلت کے بحرانات جیسے مسائل کے مستقل حل کے لئے ضروری ہے کہ اس شعبہ کی پوری چین کو رجسٹر کیا جائے۔
تازہ ترین