• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جنگ نیوز

(گزشتہ سے پیوستہ)

لیکن صبا پر کسی کی بات کا کوئی اثر نہ ہوا وہ اب بھی اپنی ضد پر قائم تھی، اتنی دیر میں ابو آگئے اور اسے یوں روتا دیکھ کر پوچھا، ’’کیا ہوا ،اسے یہ کیوں رو رہی ہے؟‘‘

حرا نے ساری تفصیلات ابو کو بتائی، تو انہوں نے کہا، ’’ہاں بیٹا ابھی یہ ہی پہن لو، ماموں کی شادی پر ہر چیز نئی خرید لینا، نئی نئی چیزیں پہن کر بالکل شہزادی لگے گی میری بیٹی، ٹھیک ہے ناں۔‘‘ ابو نے صبا کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔

’’نہیں ابو جی مجھے ابھی ثناء جیسی سینڈل چاہیے ورنہ میں شادی میں نہیں جائوں گی‘‘، صبا نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا اور کمرے میں چلی گئی۔

اگلے روز شادی میں جانے کے لیے سب تیار ہوچکے تھے لیکن صبا اپنی ضد پر قائم تھی۔ آخر کار ابو نے ہار مانتے ہوئے کہا، ’’آپ سب شادی ہال پہنچیں، میں اسے سینڈل دلوا کر لے آئوں گا۔‘‘

شادی ہال گھر کے قریب ہی تھا اس لیے دادی اور امی سب بچوں کو لے کر چلی گئیں۔ صبا خوش ہوکر ’’ابو زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ان کے ساتھ بازار سینڈل خریدنے چلی گئی۔

صبا بہت خوش تھی، پہلی دکان پر اسے اپنی پسندیدہ سینڈل مل گئی۔ وہ سینڈل پہنے، ہنستی مسکراتی اپنے ابو کا ہاتھ پکڑے شادی ہال کی طرف جارہی تھی کہ اچانک ایک تیز رفتار گاڑی، ابو کو ٹکر مارتی ہوئی تیزی سے گزر گئی۔

 ابو سڑک پر گر گئے، وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ اردگرد موجود لوگ فوراً آگے بڑھے، ان میں کچھ محلے کے لڑکے بھی شامل تھے، جو صبا کے ابو کو اٹھا کر اسپتال لے گئے۔ راشد انکل جو کہ صبا کے پڑوسی تھے، وہ بھی حادثے کی جگہ موجود تھے، انہوں نے صبا کو شادی ہال پہنچایا اور اس کی امی کو سب تفصیلات بتائیں۔ محلے کی چند عورتیں ان کے ساتھ ہی گھر آگئیں، سب بہت رو رہے تھے اور ابو کی صحت یابی کے لیے دعا کررہے تھے۔ صبا بھی رو رو کر اللہ تعالیٰ سے اپنے ابو کی صحت کے لیے دعا کر رہی تھی۔

حرا نے روتے ہوئے صبا سے کہا، ’’دیکھا صبا تمہاری بے کار ضد کی وجہ سے کیا ہوگیا، لیکن تمہیں کچھ سمجھ نہیں آتا، پتا نہیں ابو کو کتنی چوٹیں لگی ہوں گی‘‘، حرا کی باتیں سن کر صبا اور زیادہ رونے لگی اور گڑگڑا کر ابو کے لیے دعا کرنے لگی۔ 

کچھ ہی دیر میں سب لوگ ابو کو لے کر گھر آگئے تھے۔ سب نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ابو کو زیادہ چوٹیں نہیں آئی تھیں۔ صبا نے ابو کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا، ’’ابو جی مجھے معاف کردیں، میری ضد کی وجہ سے یہ سب ہوا ہے ناں، میں آپ سب سے وعدہ کرتی ہوں آئندہ کبھی ضد نہیں کروں گی۔‘‘

ابو نے صبا کو پیار کرتے ہوئے کہا، ’’میری بچی صبا کو سمجھ آگئی ہے‘‘۔

تازہ ترین
تازہ ترین