شاہد نعیم...(نمائندہ جنگ، جدہ،سعودی عرب)
گزشتہ ہفتے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کی لیبر کانفرنس کا انعقاد ہوا ،جس میں پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اور ترقی و انسانی وسائل ،پیر سید صدرالدین شاہ راشدی نے کہا کہ پاکستان انسانی وسائل سے مالامال ملک ہے کیونکہ اس کی 61٪ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
ہرسال 20 ہزار سے زائد انجینئرز 18 ہزار ڈاکٹرز اور تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار تکنیکی ماہرین پاکستانی تعلیمی اداروں سے فارغ ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے دنیا بھر میں بہت سے ممالک، خاص طور پر سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ میں تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کی ہے۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کارکنان کی مہمان نوازی پر سعودی حکومت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے ملکی معیشت میں دیگر ممالک سے آنے والے مزدوروں کے مثبت کارکردگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی محنت دونوں ممالک کی معیشت کو فروغ دیتی ہے۔
اجلاس میں سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق،ویلفیئر اتاشی عبدالشکور اور قونصل جنرل بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بہت حوصلہ افزا بات ہے کہ او آئی سی نے مزدوروں، روزگار اور سماجی تحفظ سے متعلق مسائل کو شناخت کیا ہے۔ اس کانفرنس نے سماجی، اقتصادی ترقی اور مہذب کام کے مواقع پر اتفاق رائے کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
پیر سید صدرالدین شاہ راشدی نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی مکمل طور پر حمایت کرتا ہے اور یہ اقدامات کارکنوں کے قانونی اور سماجی تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ پاکستان نے بیرون ملک کارکنوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے قانونی اور اداراجاتی فریم ورک تیار کیا ہے جس کا مقصد ان کے حقوق کی حفاظت اور منصفانہ اور منظم حصول ملازمت کو یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کانفرنس کے دوران ترکی کی وزیر لیبر جیولیدہ صاری اریگلو، کویت کے وزیر ہند الصبیح، متحدہ عرب امارات کے وزیر ناصر الثانی اور صومالیہ کے صلاح احمد جمعہ سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں رہنماؤں نے دو طرفہ دلچسپی اور تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا۔
لیبر کانفرنس سعودی وزارت برائے لیبر اینڈ سوشل ڈویلپمنٹ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے مشترکہ طور پر منعقد کی تھی ،جس کا اہم موضوع، انسانی وسائل کی ترقی کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا اور او آئی سی کے رکن ممالک میں لیبر مارکیٹ کے چیلنجز اور کام کے مواقع پیدا کرنے اور برقرار رکھنے کے ساتھ پالیسیوں اور کامیاب پروگراموں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنا تھا۔
پاکستان ڈاکٹرز گروپ کے زیراہتمام سیمینار اور رنگ رنگا تقریب کا انعقاد کیا گیا۔پہلے حصے میں ڈاکٹرز کا سیمینار جبکہ دوسرے میں فیملیز پکنک ایونٹ جس میں سعودی عرب کے مختلف شہروں سے پاکستانی ڈاکٹرز اور ان کی فیمیلیز کے ساتھ ساتھ سفارتخانہ پاکستان کے اعلیٰ افسران اور ان کی بیگمات نے شرکت کی ۔تقریب کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق نے کہاکہ دیار غیر میں خوشیوں بھرے ایونٹ انتہائی خوش آیند ہیں۔
اس سے ذ ہنی نشوونما پروان چڑھتی ہے، ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں شیئر کرنا ہی پاکستانی ثقافت کا اصل رنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیار غیر میں پاکستانی ڈاکٹرز جس طرح انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل اسکول انگلش سیکشن ریاض کے پرنسپل محمد تنویر نے کہا کہ ہمارے بچے ہمارا فخر اور پاکستان کے روشن مستقبل کے ضامن ہیں، انہیں پرامن اور صاف ستھری فضا مہیا کرنا ہماری ذمےداری ہے۔
ویلفیئر اتاشی عبدالشکور شیخ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پی ایم ڈی سی کو ڈاکٹرز کی خوشحالی اور ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ سی پی ایس پی ایمبیسی سعودی منسٹری آف ہیلتھ کے ساتھ مل کرسعودی عرب میں موجود پاکستانی ڈاکٹرز کے تحفظ اور مستحکم روزگار کےلیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔ڈاکٹر ریاض خواجہ نے بھی خطاب کیا۔پاکستان ڈاکٹرز گروپ کے صدر ڈاکٹر تنویر عزیز کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹرز کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کیا جائے تاکہ مل جل کر اپنی کمیونٹی کی خدمت کی جاسکے۔ نائب صدر ڈاکٹر اسد رومی نے کہا کہ ہم سعودی حکومت کے انتہائی ممنون ہیں کہ آج ہمیں اپنے ثقافتی رنگوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا گیاہے ۔
دوسرے حصے میں پاکستانی ثقافت کے رنگ ہر سو بکھرے ہوئے نظر آئے ۔بچوں کی تفریح کا بھی سامان موجود تھا، فیس پینٹنگ اور میجک شو سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ پکنک میں پاکستانی لذیذ اور روایتی کھانوں سے بھی لوگ خوب محظوظ ہوئے۔ تقریب کے آخر میں بچوں اور بڑوں میں نقد اور دیگر قیمتی انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔