• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہری کوٹے کا اطلاق سندھ میں کراچی،حیدرآباد اور سکھر پر ہوتاہے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ اسمبلی میں حکومت نے وضاحت کی ہے کہ سندھ کا 40فیصد شہری علاقوں کے لیے مختص کوٹا صرف تین شہروں کراچی، حیدرآباد اورسکھر کےلیے ہے جبکہ باقی ماندہ60فیصد دیہی کوٹا صوبے کے تمام دیگرشہروں کےلیے ہے۔سندھ اسمبلی میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ سندھ کے کن شہروں پر شہری کوٹا کا اطلاق ہو گا؟ کیا صوبے کے سارے شہروں کا ڈو میسا ئل اربن کہلائے گا ؟ یہ سوالات منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائے گئے اور یہ وضاحت کی گئی کہ صرف کراچی ، حیدر آباد اور سکھر ایسے شہر ہیں ، جن کے لیے آئین میں 40 فیصد کوٹا مختص کیا گیا ہے ۔ سندھ اسمبلی میں محکمہ محنت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن محمد معین عامر پیرزادہ کے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے بتایا گیا کہ 2008 سے 2015 تک محکمہ محنت میں شہری کوٹا کے مطابق بھی بھرتیاں کی گئیں لیکن عامر پیرزادہ نے کہا کہ بھرتیوں کی جو فہرست مہیا کی گئی ہے ۔ اس میں شہری کوٹا پر عمل نہیں کیا گیا ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ لاڑکانہ ، خیرپور ، نوشہرو فیروز اور قمبر بھی شہر ہیں ۔ صوبے کے صرف ایک دو شہر نہیں ہیں ۔ دیگر شہروں کا ڈومیسائل بھی شہری ہو گا ۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ 1971 ء میں شہری اور دیہی کوٹا کی تعریف آئین میں دے دی گئی تھی ، جس کے مطابق کراچی ، حیدر آباد اور سکھر کے تین شہروں کے لیے 40 فیصد شہری کوٹا مقرر کیا گیا تھا جبکہ سندھ کے دیگر شہروں اور دیہات کے لیے 60 فیصد دیہی کوٹا مقرر کیا گیا تھا ۔ سینئر وزیر نے کہا کہ1971 ء سے اب تک صورت حال تبدیل ہو چکی ہے ۔ سید سردار احمد نے کہا کہ دوسرے بھی شہر ہیں لیکن یہ سوال کوٹا سسٹم کے حوالے سے ہے ۔ عامر پیرزادہ نے کہا کہ اس سوال کا دوبارہ جواب دیا ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 1971 اور آج کے حالات میں بہت فرق ہے ۔ سندھ کے اور بھی شہر ہیں لیکن انہوں نے کوٹا سسٹم کی آئینی توضیح سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس سوال کا تفصیلی جواب حاصل کرکے دوبارہ ایوان میں پیش کیا جائے گا ۔
تازہ ترین