ڈراموں کی سپر اسٹارز نے جب سے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تو، پاکستانی فلم انڈسٹری کا سارا ماحول بدل گیا۔ پڑھی لکھی، ذہین اور بیرون ملک سے تربیت حاصل کرنے کے بعد جب لڑکیوں نے پاکستان میں شو بزنس انڈسٹری جوائن کی تو اس کے نتائج بہت شان دار سامنے آئے۔ ٹیلی ویژن کی اداکارائوں کے لیے فلموں میں کام کرنا آسان نہیں ہوتا، وہ اپنا سارا کیرئیر دائو پر لگا کر ڈراموں سے فلموں کی طرف آتی ہیں اور پھر کام یابیاں سمیٹی ہیں۔
کچھ ابھی بھی سینما اسکرین پر صفِ اول کی اداکارہ بننے کے لیے جدو جہد کر رہی ہیں۔ ماڈلنگ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والی ڈراموں کی سپر اسٹار آمنہ شیخ کا شمار بھی ایسی باصلاحیت فن کارائوں میں ہوتا ہے، جو پردہ اسکرین پر صرف ایک سپر ہٹ فلم کی منتظر ہیں۔ آمنہ شیخ نے ایک سے بڑھ ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کیا اور ناظرین کے دل جیتے۔ وہ ٹیلی ویژن اسکرین پر ادا کیے جانے والے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھردیتی ہیں۔
ان کے سپر ہٹ ڈراموں میں میرا سائیں، میں عبدالقادرہوں، مات، دل ناداں، تیرے لیے، اک ہاتھ میں حنا ایک ہاتھ میں لہو، کچھ کمی سی ہے، مورا پیا، پاکیزہ، اور نباہ وغیرہ شامل ہیں۔
وہ پچھلے چند برسوں میں شو بزنس کی ایک بڑی اسٹار بن کر سامنے آئی ہیں۔ ٹی وی ڈراموں کے علاوہ بین الاقوامی شہرت یافتہ گائیک راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، علی ظفر اور فیوژن کے گانوں کی وڈیوز میں بھی ماڈلنگ کرتی نظر آئیں۔ ان کی مشہور ٹیلی فلموں میں بھاگ آمنہ بھاگ، بی بی جی، ایک جیسے خواب، بارش میں دیوار اور واپسی وغیرہ شامل ہیں۔
آمنہ کو ٹی وی ڈرامے دام میں ملیحہ، تیرے لیے میں سمرن، میرا سائیں میں نیناں، کچھ کمی سے ہے میں عصمی، مورا پیا میں اجالا کے کردار میں ناظرین نے بے حد پسند کیا۔ ٹیلی ویژن اسکرین پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے آمنہ نے سلور اسکرین کا رُخ کیا۔ فلم لو میں گم، سیڈنگ، ارمان ، جوش، 021، گڈمارننگ کراچی وغیرہ میں کام کیا ، مگر فلموں میں آمنہ کو جان دار کردار نہیں دیے گئے۔
میری نئی فلم ’’ کیک‘‘ مارچ میں ریلیز ہوگی، جس میں صنم سعید اور عدنان ملک میرے ساتھ سنیما اسکرین پر نظر آئیں گے، فلم میں سندھ کی مٹی کی خوشبو اور کلچر کی عکاسی عمدہ انداز میں کی گئی ہے۔میں دنیا بھر میں جہاں بھی شوٹنگ کے لیے جاتی ہوں، میری چھوٹی بیٹی میرے ساتھ ہوتی ہے۔
2018میں ریلیز ہونے والی فلم ’’کیک‘‘ میں نئے ہدایت کار عاصم عباسی نے ان کو مرکزی کردار دیا ہے۔ وہ صنم سعید اور عدنان ملک کے ساتھ سینما اسکرین پر چند ہی دنوں بعد جلوہ افروز ہوں گی۔ گزشتہ دنوں ہم نے آمنہ شیخ سے ایک ملاقات کی جس میں ان کے نئے پروجیکٹس اور فنی زندگی کے بارے میں گفتگو کی، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔
جنگ: سب سے پہلے اپنی نئی آنے والی فلم ’’کیک‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟
آمنہ شیخ: عاصم عباسی شو بزنس کے نئے مگر باصلاحیت ڈائریکٹر ہیں، انہوں نے فلم کیک کے لیے مجھے اپروچ کیا تو میں سوچ میں پڑگئی۔ نئے ڈائریکٹر کے ساتھ فلم کروں یا منع کردوں، کیوں کہ نئے ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنے میں مجھے ڈر لگتا ہے، لیکن جب میں نے اسکرپٹ پڑھا تو میں بالکل مطمین ہوگئی۔ بہت ہی شان دار اور دل چُھولینے والی کہانی تھی۔
جنگ: سنا ہے کیک نے لندن میں دُھوم مچا رکھی ہے؟
آمنہ شیخ: جی ہاں، بالکل صحیح سُنا ہے۔ میں نے پہلی بار فلم کیک لندن کے لیسٹر اسکوائر میں دیکھی۔ اس موقع پر عالمی شہرت یافتہ شخصیات کی موجودگی نے فلم کی اہمیت اور قدر میں اضافہ کردیا۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ ہمارے کاندھے پر اب بہت بڑی ذمے داری آگئی ہے۔ اب ہمیں ایسی ہی کم بجٹ کی معیاری فلمیں مزید بنانا ہوں گی ۔ کیک کی کہانی فلم بینوں کی دل چسپی کم نہیں ہونے دے گی، کیوں کہ یہ کہانی ہم سب کی کتھا ہے۔
ہم دنیا میں کتنی بھی ترقی کرلیں، ہمیں اپنے روٹس کی جانب واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ اس فلم میں صنم سعید اور عدنان ملک کے علاوہ دوسروں سینئر اداکاروں کی اداکاری کا معیار بہت اونچا ہے۔ ہم نے اس فلم کی وجہ سے سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں کو قریب سے دیکھاتو بہت اچھا محسوس ہوا۔
میں حیدرآباد سندھ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتی تھی، لیکن جب ہم مہران یونی ورسٹی گئے تو حیران رہ گئے۔ حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں آرٹس اینڈ کلچر پر بہت قابل ذکر کام ہورہا ہے۔ اس فلم میں سندھ کی مٹی کی خوشبو اور کلچر کی عکاسی عمدہ انداز میں کی گئی ہے۔
جنگ: صنم سعید اور آپ نے پہلے بھی ایک ساتھ کام کیا ہے؟
آمنہ شیخ: ہم نے اپنے کیرئیر کے شروع میں ڈراما سیریل ’’دام‘‘ میں کام کیا۔ اب ہم اپنے درجنوں ڈراموں کے تجربات کو لیے اس فلم میں سینما اسکرین پر نظر آئیں گے۔ صنم سعید میری بہن بنی ہیں۔ ہم دونوں کے کردار بہت عمدہ ہیں ۔
جنگ: آج کل سوشل میڈیا پر آپ کی بیٹی کے بہت چرچے ہیں؟
آمنہ شیخ: محب مرزا اور میری شادی کو جب دس برس ہوگئے تو ہمارے آنگن میں میسا مرزا نے روشنی بکھیری۔ 11اگست کو ہم اس کی سالگرہ مناتے ہیں۔ میں دنیا بھر میں جہاں بھی جاتی ہوں، میری بیٹی میرے ساتھ ساتھ ہوتی ہے۔ ابھی یہ بہت چھوٹی ہے۔ میڈیا کے سارے دوست اس سے بہت پیار کرتے ہیں۔
یہ بہت ذہین ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نوٹ کرلیتی ہے۔ میں اپنی دی ہوئی تربیت کی وجہ سے بیٹی کے لیے مثالی ماں بننا چاہتی ہوں۔ بڑی ہوکر میری بیٹی مجھ پر فخر کرے کہ میری ماں نے میری بھرپور تربیت کی۔ مُحب بھی اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتے ہیں۔ ہم دونوں بہت مصروف رہتے ہیں، لیکن میسا ہم سے جدا نہیں رہتی۔
جنگ: شادی سے فن کاراؤں کی شہرت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
آمنہ شیخ: شہرت کا شاید شادی سے کوئی تعلق نہ ہو، اگر آپ کا گھر، اور فیملی مستحکم ہو تو شخصیت اورآپ کے کام پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ آپ کا گھر مضبوط ہو تو آپ جہاں بھی جائیں، جو بھی کریں، آپ کو یہ سکون ہوتا ہے کہ گھر والے اور گھر کا سیٹ اپ محفوظ ہے۔
جنگ:بچپن سے اداکاری کا سوچا ہواتھا؟
آمنہ شیخ: بچپن میں، میں نے اپنے پروفیشن کے بارے میں زیادہ نہیں سوچا تھا، لیکن جب تھوڑی سی بڑی ہوئی تو مصور یا ڈاکٹر بننے کاخیال آتا تھا۔ کالج اور یونی ورسٹی لیول تک پہنچی تو، رجحان فوٹوگرافی،گرافگ آرٹ اور پروڈکشن کی طرف ہوگیا۔
جنگ: اپنے بارے میں کچھ بتائیں؟
آمنہ شیخ: 29 اگست کونیویارک میں پیدا ہوئی۔ دو بڑے بھائی اور ایک چھوٹی بہن ہے۔ میرا تعلق پنجاب سے ہے، والدین گوجرانوالہ کے ہیں۔ میں نے اردو بہت پڑھی ہے، جب کہ ہمارے گھر میں پنجابی بولی جاتی تھی، تو ایسا ہرگز نہیں کہ میں کوئی ’’برگر بچّی‘‘ ہوں۔
جنگ:ڈائٹنگ کرتی ہیں؟
آمنہ شیخ: میں ہر سیزن کا پھل کھاتی ہوں ۔ قدرت نے ہمیں اس حوالے سے بہت نوازا ہے۔ سلاد بہت شوق سے کھاتی ہوں۔
جنگ: زینب جیسے واقعات پر فلمیں بننی چاہیے؟
آمنہ شیخ: ایسے دل خراش واقعات پر فی الحال ڈرامے بنائے جارہے ہیں۔ فلموں میں اس طرح واقعات کو پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔