اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ترجمان چوہدری نثار علی خان نے جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس پرردعمل کے اظہارمیں کہاہے کہ جاوید ہاشمی کو تھوک کر چاٹنے کی پرانی عادت ہے وہ ایک سانس میں بڑا بیان دیتے ہیں اور دوسری سانس میں پرانی تنخواہ پرگزارہ کرلیتے ہیں۔ جماعتِ اسلامی سے لیکر جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت تک، فخر امام سے لیکر میاں نواز شریف تک اور پھر عمران خان سے لیکر دوبارہ میاں نواز شریف تک انکی سیاسی زندگی قلابازیوں اور متلون مزاجی (غیر مستقل مزاجی) سے عبارت ہے۔ حقائق کو مسخ کرنے میں بھی ان کاجواب نہیں۔ چوہدری نثارکے مطابق 1979کے مارشل لاء سے لیکر جنرل مشرف کی فوجی حکومت تک بہت سے موڑ آئے جہاں سول ملٹری تناؤ سامنے آیا۔ یہ تناؤ جنرل اسلم بیگ کے دور میں بھی آیا، جنرل آصف نواز کے وقت بھی آیا ،جنرل کاکڑ اور جنرل کرامت کے ادوار میں بھی آیا۔ ان تمام واقعات کے دوران چوہدری نثار علی خان کا سول اتھارٹی اور آئین کے حوالے سے کردار ریکارڈ پر ہے۔ مگر آئین و قانون اور جمہوریت کے اس خود ساختہ دعویدار اور علمبردار کو ان مشکل اوقات میں ایک لفظ تک بولنے کی توفیق نہ ہوئی۔شاید ایک فوجی حکومت میں وزارت کے مزے لینے اور اس کے بعد ایجنسیوں کے سائے میں مہران بنک کے کالے دھن سے مستفید ہونے کا عمل آڑے آ گیا۔ ہمیں جاوید ہاشمی کی مجبوریوں کا بخوبی احساس ہے اور انکی حالتِ زار پرترس بھی آتاہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اس حالتِ زار اور ذہنی کیفیت میں حقائق اور تاریخ کو مسخ کریں اور سفید جھوٹ بولیں،انہوں نے کہاکہ ایک ایسا سیاستدان جو اپنے آبائی حلقے سے راہِ فرار اختیار کر لے اور الیکشن لڑنے کے لئے ملتان شہر سے کسی جماعت سے سیاسی زکوۃ کا طلب گار ہو اسکوکسی ایسے شخص کے بارے میں الزام نہیں لگانا چاہیے جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 1985سے مسلسل کامیاب ہوتا رہا ہے۔