• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چھوٹی سی بات

٭چھوٹی سی بات میں چاہے کتنی بڑی بات کہہ دی جائے، وہ پھر بھی چھوٹی سی بات ہی رہتی ہے۔

٭چھوگہرے سمندر اور گہرے انسان کے چہرےسطح پر ہمیشہ پرسکون ہوتے ہیں۔

٭چھوبادل برسے نہ برسے،اسے دیکھ کر ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے،اولاد خدمت کرے نہ کرے اسے دیکھ کر بھی دل میں ٹھنڈ پڑ جاتی ہے۔

٭چھو’ہمارے چہرے نقاب ہیں، ہم اُن کے پیچھے اپنے دُکھ درد روپوش کرتے ہیں۔

٭چھوجیسے بارش گردآلود پتے کو ہرا بھرا کر دیتی ہے، ایسے آنسو دل پر جمے غم کے غبار کو دھو ڈالتے ہیں۔

٭چھوآج عمل کا بیج بو دیجیے، کل ارادے کا بوٹا نکلے گا، پرسوں خواہش کا پھل آجائے گا۔

٭چھوجب کوئی ادیب آپ سے کہے کہ بےشک مجھ پر کڑی تنقید کرو،مطلب یہ ہوتا ہے خدا کے واسطے میری تعریف کرو۔

٭چھوانسان کو پہچاننے کے لئے آنکھیں درکار ہیں، انسان کے اندر کے انسان کو پہچاننے کے لئے تجربہ درکار ہے۔

٭چھوجو شخص اپنے بیٹے سے غافل ہے وہ اپنے گھر میں مستقبل کے ایک ممکنہ مجرم کو پال رہا ہے۔

٭چھوایک نکما شخص دیوار پر آویزاں ایک وال کلاک ہے ،جس کی دونوں سوئیاں تھم چکی ہیں۔

٭چھواگر محبت اندھی ہوتی ہے تو شادی نظرٹیسٹ کروانے کا آسان طریقہ ہے۔

٭چھو کسی کو جان لینا کسی کی جان لینے سے بہتر ہے۔

٭چھوایک بڑی مسکراہٹ ایک بڑے غم کو چھپانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

٭چھوجیسے دولت سے عینک تو خریدی جا سکتی ہے نظر نہیں، ایسے ہی دولت سے رفاقت تو حاصل کی جا سکتی ہے دوستی نہیں۔

٭چھوایک لباس ایسا ہے جو دنیا کے ہر خطے کے انسان پر سج جاتا ہے اور وہ ہے مسکراہٹ۔

٭٭چھوزندگی کی شاہراہ یک طرفہ ہے،آپ جا سکتے ہیں واپس نہیں آ سکتے۔

٭چھوسب لوگ عظیم نہیں بن سکتے لیکن عظیم بننے کے لئے جدوجہد تو کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین