کلثوم جہاں
فٹ بال کے نام ور کھلاڑی لائنل میسی24 جون 1987کوارجنٹائن کے شہرروساریومیں پیدا ہوئے ۔ان کے والد جارج میسی اسٹیل فیکٹری میں منیجراور فٹ بالر تھے۔میسی کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ فٹ بال کے پیدائشی کھلاڑی ہیں تو غلط نہ ہوگا۔
انہوں نے4برس کی عمر میںمقامی فٹ بال کلب گرینڈولی میں اس کھیل کی تربیت کے لیے داخلہ لیا، جب وہ 6سال کے ہوئے تو ان کے والد نے ان کا داخلہ روسیو کلب نیوویلز اولڈ بوائز میں کروایا۔میسی کےوالد ان داخلہ بارسلوناکے فٹ بال کلب میںکرانے کے خواہش مند تھے، اس لیے 2000میں انہیں اسپین بھیج دیا۔
2001 میں وہ ہسپانوی فٹ بال کلب بارسلونایوتھ ٹیم سے وابستہ ہوئے اورتاحال اسی ٹیم کا حصہ ہیں۔.2005 سےعالمی کپ میں ارجنٹائن کی نمائندگی کرنے کے علاوہ 2011 سےٹیم کے کپتان ہیں۔ 30سالہ لائنل میسی نے 2017 میں انتونیلا روکوزو سے شادی کی،جن سے ان کے دو بچےتھیاگومیسی اور ماٹیو میسی ہیں۔میسی کی قیادت میں ارجنٹائن 2014 میں منعقد ہونے والےورلڈ کپ میں دوسرے نمبر پر رہا جب کہ حال ہی میں اس نےروس میں ہونے والےعالمی کپ 2018 تک رسائی حاصل کی۔
لائنل میسی 2009 میں پلیئر آف دی ایئر اور 2010، 2011 اور 2012 میں مسلسل تین دفعہ’’ بیلن ڈی اور ‘‘ایوارڈ جیت چکے ہیں۔علاوہ ازیں وہ بارسلونا کو 8بار اسپینش لالیگا چیمپئن شپ جتواچکے ہیں۔پانچ بارکوپاڈی ریل،چار بار یوئیفا چیمپئنز لیگ ،تین بار یوئیفا سپر کپ اورتین بار فیفا کلب ورلڈ کپ اپنے نام کرچکے ہیں اپنے حالات زندگی سے متعلق لائنل میسی نے خود نوشت تحریر کی ہے، جوانہی کے الفاظ میں نذر قارئین ہے۔
’’مجھے بچپن سے ہی فٹ بال سےخاص لگاؤ ہے۔میرے بڑےبھائی اورکزن فٹ بال کھیلتے تو میں بھی ان کے ساتھ شامل ہوجاتا ۔والد صاحب نےفٹ بال سے میرا گہرا لگاؤ دیکھتے ہوئے، چارسال کی عمر میں مجھے ’’ ابیندراڈو گرینڈولی کلب ‘‘میںبھیجنے کا فیصلہ کیاجوگھر کے قریب تھا۔ 8سال کی عمر میں مجھے نیوویلز کے اولڈ بوائز کی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا۔
13سال کی عمر میں مجھے اسپین کے شہر،بارسلونابھیج دیاگیا اور میں کم عمری میں ہی بارسلوناکلب میں شامل ہوگیا۔ فٹ بال کیرئیرکی آغاز میں مجھےکئی مشکلات درپیش رہیں۔ہارمونز کے مسئلے کی وجہ سےمیرا قد دیگر کھلاڑیوں کے مقابلے میں خاصا کم تھا اور میں سب سے چھوٹا لگتا تھا۔‘‘
’’بارسلونا کی فرسٹ ٹیم کی طرف سے کھیلنامیرا خواب تھا ۔بارسلونا آنے کے بعدمیرے والد نےLa Masia de Can Planes’’لا ماشیا دی کین پلینز‘‘(بارسلونا کی یوتھ اکیڈمی)میں میراداخلہ کروایا ۔ ابتدائی دو سیزن میں، مجھے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، امیگریشن مسائل اورڈبیومیچ میںزخمی ہونے کے باعث کئی ماہ تک کھیل میں حصہ نہ لے سکا ۔جب میں 16سال کاہواتوٹیم انتظامیہ نے مجھےبتایا کہ میں اب پروفیشنل فٹ بالر بن گیا ہوں ۔ میری انٹری بارسلونا کی فرسٹ ٹیم میں ہوگئی۔
اس ٹیم کی طرف سے پرتگال کے فٹ بال کلب،‘‘ پورٹو‘‘کے خلاف میرے کیرئیر کاپہلا میچ تھاجو لزبن میں کھیلا گیا۔سترہ سال کی عمر میں،میں نےاسپینش لالیگا میں بارسلونا کی جانب سے کھیلتے ہوئے ، الباسٹ ایف سی کے خلاف اپنے کیرئیر کاپہلاگول کیا۔ میں بارسلونا کی جانب سے گول کرنے والا سب سے کم عمر کھلاڑی تھا۔’’میری خواہش اپنے ملک ارجنٹائن کی جانب سے کھیلنے کی تھی جب میں 16 برس کا ہوا تو مجھے انڈر 21ٹیم کے قومی اسکواڈ میں طلب کیا ۔ہماری ٹیم نےنیدرلینڈمیں 2005 انڈر20ورلڈ کپ جیتا ۔ ‘‘۔
’’میرے پہلے بیٹے کی ولادت نے میرے شب و روز کو بدل کر رکھ دیا ،مجھے اب بھی اس کھیل سے پیار ہے لیکن جب میچ ختم ہوجاتا ہے تو میں اپنا سارا وقت اپنے خاندان کے ساتھ گزارتاہوں۔ صبح سویرے میں اپنےبڑے بیٹے’’ تھیاگو میسی‘‘ کو کنڈر گارٹن چھوڑنے کے بعدکلب میں ٹریننگ کرتا ہوں۔
میرے والد ہرمیچ کے بعد میری کارکردگی کا جائرہ لیتےہوئے اس پر تبصرہ کرتے ہیں، وہ مجھے زیادہ بہتر کارکردگی کامظاہرہ کرنے کی ہدایت کرتے ہیں ۔
میں ذاتی ایوارڈ، اعزازت اور تعریف و توصیف کے لیے نہیں کھیلتا، میرا کھیل صرف اپنے ملک اور ٹیم کے لیےہوتا ہے اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں نے کئی بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں اپنی ٹیم اور ملک کو فتح سے ہم کنار کرایا۔