• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات، نواز شریف کی سیاسی ناکامی

وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات، نواز شریف کی سیاسی ناکامی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ” آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا چیف جسٹس سے جاکر ملنا نواز شریف کی بہت بڑی سیاسی ناکامی ہے،ن لیگ کی قیادت نواز شریف اور ان کے خاندان کو ریلیف دلوانے کیلئے کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کررہی ہے، نواز شریف کے قریبی ساتھیوں نے اسٹیبلشمنٹ کی اہم شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں، جہاں انہیں بتادیا گیا کہ عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے سلسلے میں کوئی مدد نہیں کی جاسکتی ہے اور نہ ہی ہم عدالتوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، اس کے بعد سے نواز شریف کا لہجہ تبدیل ہوگیا ہے اور وہ اداروں کے ساتھ مفاہمت اور ہم آہنگی کی بات کررہے ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس سے ملاقات نواز شریف کی مرضی اور ہدایت سے ہوئی ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے منگل کو کہا کہ وہ سوفیصد نظریاتی آدمی ہیں، ایک نظریاتی آدمی کی پارٹی کے وزیراعظم کی چیف جسٹس آف پاکستان سے سپریم کورٹ میں جاکر ملاقات ہوئی ہے، یہ ملاقات نواز شریف کے جی ٹی روڈ مارچ میں سامنے آنے والے بیانیے کی نفی ہے، وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد اگر یہ کہا جائے کہ کہاں گئے نظریاتی نواز شریف اور کہاں گیا ان کا بیانیہ تو یقیناً ن لیگ کے دوست بہت زیادہ غصہ میں آجائیں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک ایسے وقت میں چیف جسٹس سے مل رہے ہیں جب ان کی کابینہ کے کچھ وزراء کے کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہیں اور وہ وزراء وہی بات کررہے تھے جو نواز شریف کا بیانیہ تھا، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات سے تاثر جائے گا کہ نواز شریف کا بیانیہ ناکام ہوگیا ہے اور اب وہ منت سماجت پر اترے ہوئے ہیں، وزیراعظم کا چیف جسٹس سے جاکر ملنا نواز شریف کی بہت بڑی سیاسی ناکامی ہے، ن لیگ نواز شریف کے جس بیانیہ کو کامیاب قرار دیتی تھی آج وہ ناکام ہوگیا ہے، نواز شریف اب جو مرضی کہیں ان کا بیانیہ اب ناکام ہوگیا ہے، یہ سمجھا جائے گا کہ ن لیگ عدلیہ کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسی کوئی ڈیل ہوگی۔ حامد میر نے کہا کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار اداروں کے ساتھ لڑائی کی مخالفت کررہے تھے تو ن لیگ کے کچھ رہنماؤں کو رویہ انتہاپسندانہ تھا، اس وقت نواز شریف، مریم نواز اور دیگر لوگ کہہ رہے تھے کہ اداروں کے ساتھ مفاہمت کی بات کرنے والا جمہوریت کے ساتھ نہیں کھڑا ہے، سیاسی تاریخ میں چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقاتوں کا سلسلہ افتخار چوہدری نے شروع کیا تھا، افتخار چوہدری مشرف کے زمانے میں وزیراعظم شوکت عزیز سے وزیراعظم ہاؤس میں ملتے تھے، پھر وہی افتخار چوہدری وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بھی ملتے رہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے چیف جسٹس کے پاس جانے کے بعد ن لیگ کا کا روک سکو تو روک لو کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے، آج شہباز شریف اور چوہدری نثار صحیح ثابت ہوگئے، شاہد خاقان عباسی آج شہباز شریف اور چوہدری نثار کے ساتھ کھڑے ہیں، آج سے نواز شریف اور مریم نواز بھی شہباز شریف اور چوہدری نثار کے ساتھ کھڑے ہیں، نواز شریف اور ان کے حامی پہلے الزام لگاتے تھے کہ اداروں کے ساتھ مفاہمت چاہنے والے چابی والے کھلونے ہیں، آج سوال پیدا ہوتا ہے شاہد خاقان عباسی کو چابی والا کھلونا کس نے بنایا ہے۔ حامد میر نے کہا کہ نواز شریف کا لہجہ کچھ دنوں سے بدلا نظر آرہا ہے، وزیراعظم کا چیف جسٹس کے پاس جانا نواز شریف کے نظریاتی ہونے کے دعوے کی نفی ہے، جب عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہوں تو نظریاتی لوگ ججوں سے نہیں ملتے ہیں، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کی ٹائمنگ یہی بتاتی ہے کہ اس ملاقات کا مقصد ریلیف لینا ہے، نواز شریف کا لہجہ کچھ دن تو نرم رہے گا لیکن جب انہیں ریلیف نہیں ملے گا تو پھر وہ دوبارہ پرانی باتیں شروع کردیں گے، اگر ججوں کے فیصلے اسکرپٹ کے مطابق تھے تو آج وزیراعظم ان کے پاس کیا لینے گئے، ایک ملک کے شریف وزیراعظم کو نواز شریف نے چابی والا کھلونا بنادیا، ن لیگ غیرنظریاتی جماعت ہے اس کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں ہے، نواز شریف کو ڈیل کی تلاش ہے لیکن انہیں ڈیل نہیں مل سکتی، یہ 2000ء نہیں ہے اور آج کی عدلیہ بھی افتخار چوہدری والی عدلیہ نہیں ہے، فرض کریں نواز شریف کو ڈیل مل بھی گئی تو ان کی سیاست اور نظریات کہاں جائیں گے۔صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کلیم خورشید نے کہا کہ وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات میں کوئی حرج نہیں ہے، حکومت اس وقت بہت دباؤ میں ہے اور صورتحال کا دفاع نہیں کرپارہی ہے، وزیراعظم نے ملاقات میں اپنے مسائل بیان کیے ہوں گے، عدلیہ کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے جبکہ متاثرہ فریق کو اپیل کا حق بھی ملنا چاہئے۔ن لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ عدالت سے معافی کے بعد وکالت کی پریکٹس بھی کروں گا اور سیاسی کارکن بھی رہوں گا، پارٹی کے بیانیہ کے ساتھ کھڑا رہوں گا، وکلاء قیادت نے میرے معاملہ کو احسن طریقے سے حل کرنے میں کردار ادا کیا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔میزبان شاہزیب خانزادہ ن نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کیا اداروں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے یا پھر یہ غیرمعمولی ملاقات جو غیرمعمولی حالات میں ہوئی ہے اس کے پیچھے وجہ کچھ اور ہے۔ایک غیرروایتی خبر سامنے آئی منگل کی شام اچانک خبر سامنے آئی کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بغیر پروٹوکول کے سپریم کورٹ پہنچے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خود وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا، دونوں کے درمیان دو گھنٹے تک ملاقات جاری رہی یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات میں کن ایشوز پر بات ہوئی ہے۔

تازہ ترین