• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گرمی بھگانے والی ، گرم چائے کی پیالی

’تم اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟ یہ وہ سوال ہے جو گرمی سے بیزار لوگوں کی زبان پر چائے کے طلب گاروں کے لیے اکثر آ ہی جاتا ہے ، تاہم سائنسی تحقیق اور طبی ماہرین نے اس بات کو غلط ثابت کرکے ان بیزار لوگوں کی زبان پر تالے لگا دیئے ہیں۔

عموماً دیکھا جاتا ہے کہ چائے کے موسمی شوقین لوگ گرمیاں آتے ہی چائے اور کافی کا استعمال بہت کم کرکے ان کے نعم البدل کے طور پر آئس ٹی یا کولڈ کافی استعمال کرتے ہیں۔

ایسے لوگوں کے خیال میں ان کی جانب سے یہ تبدیلی جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور یوں انہیں گرمی کا احساس کم ہوتا ہے۔

سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال سے اختلاف کرتے ہوئے ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کا حوالہ دیا ہے کہ اگر گرم موسم میں جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا ہے تو ٹھنڈے مشروبات کے استعمال کے بجائے ورزش کی جانی چاہیے۔

تحقیق کے مطابق ورزش کے دوران جسم سے خارج ہونے والا پسینہ جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور اسے معمول کے مطابق رکھتا ہے۔

گرمی بھگانے والی ، گرم چائے کی پیالی

اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے، جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے، حتیٰ کہ اس عمل سے جسمانی درجہ حرارت معمول سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کا توں قائم رہتا ہے۔

جس طرح لوہے کو لوہا کاٹتا ہے اسی طرح گرم چائے گرمی کو بھگانے میں معاون ثابت ہوتی ہے ،کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں گرم چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین