سوچ میں کیا میرے گمان میں کیا
تیرے میرے ہے درمیاں میں کیا
ساری مخلوق ہے، اماں میں تری
ایک بس مَیں نہیں، امان میں کیا
چھپ کے بیٹھے ہو کیوں اندھیرے میں
اِک دِیا بھی نہیں مکان میں کیا
سُن کے چہرے کی اُڑ گئی رنگت
کہہ دیا اُس نے میرے کان میں کیا
بچ گیا کیسے، تیری نظروں سے
تیر کوئی نہ تھا ،کمان میں کیا
جو زمیں پر نظر نہ آئے مجھے
اُس کو ڈھونڈوں،مَیں آسمان میں کیا
موت آسان، جینا ہے دشوار
ہو رہا ہے، تِرے جہان میں کیا
بھیج کر تُو نے مجھ کو دنیا میں
مجھ کو ڈالا ہے امتحان میں کیا
ہر ستائش تجھی کو زیبا ہے
لکھے اشفاقؔ تیری شان میں کیا
(محمّد اشفاق بیگ، ننکانہ صاحب)