• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مثبت سوچ صحت مند زندگی کا راز

جب ہم مثبت سوچ کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد ہماری صحت مند عادتیں ہوتی ہیں جو توانا،شاداب اور صحت مند زندگی کی راہیں متعین کرتی ہیں۔ہماری مثبت سوچ ہی ہمیںکئی مضرِ صحت عادات سے چھٹکارہ دلاتی ہیں۔کیسے آئیے ملاحظہ کرتے ہیں:

جسمانی سرگرمیاں یا صرف چہل قدمی

ایروبک ورزشیں ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہترین عناصر میں سے ایک ہے، اس سے آپ بہت جلد توند کو کم کرسکتے ہیں، تاہم ایسا ممکن نہیں تو کم از کم روز کچھ دیر کی تیز چہل قدمی کو ہی معمول بنالیں ۔

آج کل کی مصروف دنیا میں لوگوں کے پاس اپنی صحت کو برقرار رکھنے کا وقت ہی نہیں ملتا، وہ ورزش یا دیگر جسمانی سرگرمیوں سے بھی دور ہوجاتے ہیں، حالانکہ صرف پیدل چلنا ہی طبی لحاظ سے جسم کو متعدد امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اگر آپ بھی وقت کی کمی کا شکار ہوں تو ان چند مفید نکات پر عمل کرکے آپ دن کا کچھ وقت چلنے کیلئے بھی نکال کر موٹاپے، کولیسٹرول یہاں تک کہ مایوسی وغیرہ سے بھی بچ سکتے ہیں۔

چلتے پھرتےموبائل فون پر بات کریں

فون چاہے آپ کے گھر والوں کا ہو یا کسی دوست وغیرہ، اسے سنتے ہوئے یہاں سے وہاں چہل قدمی کرنا ایک تیر سے دو شکار کے برابر ہے، تاہم اس طرح ایس ایم ایس کرنا مناسب نہیں۔

سیڑھیوں کا استعمال

دفاتر یا بلند و بالا اپارٹمنٹس میں مقیم افراد لفٹس کی بجائے سیڑھیوں کو ترجیح دیکر یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

پالتو جانوروں کیساتھ واک

یہ کام بچوں پر چھوڑنے کی بجائے خود کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ اس بہانے ہی کچھ وقت چلنے پھرنے کا مل جائے گا۔

خاندان کیساتھ گھومنا پھرنا

رات کو گھر میں کھانے کے بعد ٹی وی کے سامنے اپنے گھروالوں کیساتھ کچھ دیر باہر چہل قدمی کیلئے وقت نکالیں۔

گاڑی دور پارک کریں

دفاتر، شاپنگ سینٹر یا کسی بھی جگہ اپنی گاڑیاں کچھ دور پارک کریں تاکہ آپ کو زیادہ چلنے کا موقع مل سکے۔

مطلوبہ اسٹاپ سے تھوڑا پہلے اتریں

اگر آپ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں تو ایک اسٹاپ پہلے اتر کر اپنی منزل کا رخ کریں۔

تمباکو نوشی سے دوری

اگر آپ زندگی کا روشن پہلو دیکھتے ہیں اور صحت مند زندگی اور طرزِ حیات کے خواہاں ہیں تو تمباکو نوشی پر قابو پائیں۔ ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔

اس مرض کے دوران ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔مگر روزمرہ کی زندگی میں چند چیزوں کو اپنا کر آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔

وزن اٹھائیں

وزن اٹھانا جسم کی مضبوطی کے لیے بہترین عادتوں میں سے ایک ہے جبکہ اس سے میٹابولک صحت بھی بہت زیادہ بہتر ہوجاتی ہے اور انسولین کی حساسیت کا مسئلہ لاحق نہیں ہوتا، ویسے تو اس کے لیے بہترین ذریعہ جم میں جاکر وزن اٹھانا ہے مگر گھر میں بھی باڈی ویٹ ورزشیں موثر ثابت ہوتی ہیں۔

چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو ہلکے وزن کے ڈمبل کو ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اٹھانے کی عادت اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ویٹ مشین، ڈمبل کی ورزشیں یا تیز چہل قدمی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

وٹامن ڈی کا خیال رکھیں

وٹامن ڈی ہڈیوں کی کثافت برقرار رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دینے والا عنصر ہے لہٰذا ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سافٹ ڈرنکس سے گریز

ویسے تو ان مشروبات کا استعمال متعدد طبی عوارض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور ہڈیاں بھی ان میں سے ایک وجہ ہے، روزانہ صرف ایک بار اس مشروب کو پینا کولہے کے فریکچر کا خطرہ خواتین میں 14 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ یہ تو واضح نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے مگر ممکنہ طور پر ان مشروبات میں موجود کیفین، فاسفورس یا چینی کیلشیئم کی سطح کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

مچھلی کھائیں

وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور غذائیں جیسے مچھلی کو کھانا بھی عادت بنانا چاہیئے اور ہر ہفتے ایک سے دو بار مچھلی کھانا وٹامن ڈی کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔

اچھلیے کودیے

جب چار ماہ تک روزانہ دو بار دس سے بیس بار اچھلنےکودنے کو عادت بنالیا جائے تو کولہوں کی ہڈیوں میں منرلز کی کثافت مضبوط ہوتی ہے۔ اچھلنا درحقیقت ہڈیوں پر ایسا دباؤ بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم اس کو ری بلڈ کرتا ہے جس سے وہ مضبوط ہوجاتی ہیں۔

متوازن غذا

پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریاں، دودھ سے بنی اشیاءاور سی فوڈ وغیرہ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور غذائیں ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی بہتر کرتی ہیں، جبکہ ان میں موجود فاسفورس، وٹامن کے، وٹامن بی سکس اور بی 12 کے ساتھ میگنیشم بھی صحت کے لیے دیگر فوائد کا باعث بنتے ہیں۔

تازہ ترین